سرگودھا: جماعتِ اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا ہے کہ یہ حکومت اور سیاسی رہنماؤں اور خاص طور پر عمران خان اور طاہر القادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ موجودہ ڈیڈ لاک کو ختم کریں، ورنہ کوئی بھی اس معاملے میں تیسری قوت کی مداخلت کو روک نہیں روک سکے گا اور نہ ہی عوام سیاست دانوں کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے۔

گزشتہ روز ہفتے کو سرگودھا میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ ان کی سابق صدر آصف علی زرداری کے ساتھ ملاقات مثبت رہی۔

انہوں نے اپیل کی کہ کسی بھی قیمت پر اسمبلیوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ کسی بھی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے جس کے تحت اسمبلیوں کو تحلیل کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کو عوامی مقفاد پر توجہ دینی چاہیے ناکہ وہ اپنے مفادات کو ترجیحی دیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے کہ جس کے ذریعے انتخابات میں دھاندلی کی تفتیش کروائی جائے۔

سراج الحق نے کہ دھاندلی کی تفتیش کے لیے جوڈیشل کمیشن ایک مؤثر اقدام ہے جس کی رپورٹ ایک ماہ میں آجانی چاہیے اور اگر انتخابات میں دھاندلی کی تصدیق ہوتی ہے تو اس صورت میں وزیراعظم کو استعفے کے لیے مجبور کیا جاسکتاہے۔

سراج الحق نے جمہوریت کے لیے متحد ہونے پر سیاسی جماعتوں کی تعریف کی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ مثبت نتائج اسی وقت سامنے آسکتے ہیں جب عمران خان جوڈیشل کمیشن بنانے پر رضامند ہوں۔

انہوں نے کہا بحران کے حل اور کسی بھی محاز آرائی سے دور رہنے کے لیے پی ٹی آئی اور پی اے ٹی دونوں کو مذاکرات کا راستہ نکالنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں