شہر اقتدار کے دھرنوں میں ’صاف پاکستان‘ کا نعرہ لگاتا شخص

اپ ڈیٹ 26 اگست 2014
طارق خان اسلام آباد میں دھرنوں کے مقام سے کوڑا کرکٹ اکٹھا کرتے ہوئے—۔فوٹو وائٹ اسٹار
طارق خان اسلام آباد میں دھرنوں کے مقام سے کوڑا کرکٹ اکٹھا کرتے ہوئے—۔فوٹو وائٹ اسٹار

اسلام آباد: اسلام آباد دھرنے میں متواتر ’نئے پاکستان‘ کے نعرے لگ رہے ہیں، لیکن وہیں موجود ایک شخص صاف ستھرے اور صحت مند پاکستان کے سلوگن کے ساتھ بھی موجود ہے۔

شہرِاقتدار کے دھرنوں میں شامل افراد کے ہجوم میں ہی ایک پاکستانی نژاد آسٹریلوی شہری بھی ہاتھ میں کوڑے کے تھیلے لیے دیکھا جا رہا ہے، جوصرف اور صرف پاکستان کو صاف ستھرا اور صحت مند دیکھنا چاہتا ہے۔

سڈنی سے تعلق رکھنے والے طارق خان گزشتہ پانچ روز سے وفاقی دارالحکومت میں جاری دھرنے کے مقامات سے کوڑا کرکٹ اکٹھا کر رہے ہیں۔

سفید ٹی شرٹ پر درج اس سلوگن ’اپنے ملک کو 2020ء تک صاف، سرسبز اور صحت مند بنائیں‘ کے ساتھ طارق خان اس وقت خیبر پختونخوا کے ڈسٹرکٹ مردان میں رہائش پذیر ہیں۔

طارق کا کہنا ہے کہ ’کوئی پرانے پاکستان کی باتیں کر رہا ہے تو کوئی اسے توڑ کر نیا پاکستان بنانا چاہتا ہے، لیکن میں اسے صرف صاف ستھرا اور صحت مند پاکستان بنانا چاہتا ہوں۔‘

آئی ٹی کے ماہر طارق خان حال ہی میں پاکستان کے لیے کچھ کرنے کے عزم سے یہاں منتقل ہوئے ہیں۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں ہر روز دھرنوں کے مقامات سے کچرے کے چالیس تھیلے اکھٹے کرتا ہوں۔‘

تاہم پاکستان تحریک انصاف کے پڑھے لکھے کارکنوں کے حوالے سے طارق کچھ پریشان بھی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ان کا کسی سیاسی یا مذہبی جماعت سے تعلق نہیں ہے۔

طارق نے بتایا کہ چند دن قبل انہوں نے پی ٹی آئی کارکنان کو تیس بڑے تھیلے دیئے تاکہ ان مقامات سے کچرے کو اکھٹا کیا جا سکے، لیکن ان تھیلوں میں کوڑا کرکٹ اکٹھا کرنے کے بجائے شرکاء نے بارش سے خود کو بچانے کے لیے ان تھیلوں کو استعمال کرنا شروع کردیا۔

طارق کا کہنا تھا کہ ’یہ میرے لیے بہت بڑا صدمہ تھا جب میں نے دیکھا کہ پی ٹی آئی کارکنان نے ان تھیلوں کو اپنی جیبوں میں بھر لیا اور جب بارش ہوئی تو انہی کو بطور چھتری اپنے اوپر تان لیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اب میں اکیلا ہی یہ کچرا اٹھایا کروں گا‘۔

اس سوال کے جواب میں کہ انہوں نے اس مقام کا ہی کیوں انتخاب کیا، طارق کا کہنا تھا کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس جانب متوجہ کرکے انہیں اپنے ملک کو صاف اور صحت مند بنانے کی طرف راغب کرنا چاہتے تھے۔

طارق کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے بہت پُرامید ہیں کہ یہ مقصد 2020ء تک حاصل کرلیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہر فرد اپنی ذمہ داری کا احساس کرے تو ہمارا ملک صاف اور سرسبز ہو سکتا ہے۔

طارق نے بتایا کہ ان کے بچے آسٹریلیا میں پلے بڑھے ہیں، جو ایک سر سبز اور صحت افزا ملک ہے۔ ’حال ہی میں جب ہم پاکستان منتقل ہوئے تو میرے بچوں نے مجھ سے اس کوڑے کرکٹ اور خالی بوتلوں سے متعلق سوال کیا جو یہاں وہاں بکھرے ہوتے ہیں، بس وہی لمحہ تھا جب میں سوچا کہ مجھے اپنے ملک کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں آج یہاں موجود ہوں‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

راضیہ سید Aug 26, 2014 03:35pm
گندگی ، تعفن اور بدبو کے مارے ان احتجاجی دھرنوں نے عوام کی تقدیر کیا بدل دینی ہے بلکہ الٹا انھیں بیمار کر دینا ہے ، لیکن افسوس تو اس بات کا ہے کہ ناں کہ باشعور ہونے کے باوجود بھی لوگ اس بات پر عمل نہیں کرتے کہ اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھا جائے ، ظاہر ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی شخص اپنا ایمان کبھی خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتا ، لیکن کوئی یہ نہیں سوچتا کہ صفائی کو نصف ایمان قرار دیا گیا ہے تو یقیننا اسکی کوئی وجہ بھی ہے ؟ ٹھیک ہے آپ احتجاج کریں لیکن باقی افراد کے لئے تو زندگی مشکل نہیں کریں ، میں نے اکثر سیر گاہوں ، تفریحی مقامات میں بھی دیکھا ہے کہ لوگ کھانے پینے کے بعد کاغذ اور کوڑا کرکٹ اپنے اردگرد پھیلا دیتے ہیں ، اب ان صاحب کا ملک کے لئےجذبہ قابل غوراور لائق تحسین ہے لیکن یہیں پر دھرنے والوں کو کیا کہیں کہ نئے پاکستان بنانے کے چکر میں ، انقلاب لانے کی کوشش میں پرانے پاکستان کو ہی تباہ کیا جا رہا ہے ، عمران اپنے سنئیر ز کے اپنے کانوں میں دئے جانے والے مشورے ہی سن لیں جو کہ دھرنے کی کوریج کے دوران صاف دکھائی دیتے ہیں ، اسی طرح قادری صاھب انگریزی میں خطاب کر رہے ہیں حالانکہ ان کے حامیوں کو ٹھیک سے اردو بھی نہیں آتی پلیز اپنے مخاطب لوگوں کا بھی خیال رکھیں ، یہ مت سمجھیں کہ ایک ہی دن کے انقلاب سے لوگ انگریزی بھی سمجھ لیں گے ، انقلاب آزادی والو براہ مہربانی صفائی پر بھی توجہ دیں ، صرف اسلام آباد ہی تو صاف تھا ، آپ اس کے بھی دشمن ہو گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ اچھا نہیں
kaksoo کاکسو Aug 27, 2014 02:50pm
@راضیہ سید: بہن جی قادری صاحب، ساری تقریر انگریزی میں نہیں کرتے جب ضرورت ہو ، وہ بھی بیرونی ممالک کے لوگوں کو سنانے کی غرض سے۔