اسلام آباد: عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے اسلام آباد میں اپنے دھرنے کو انقلاب میں تبدیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔

اسلام آباد میں شاہراہ دستور پر جاری دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ انقلاب کے لیے جاری ان کی جدوجہد اب آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔

چودہ اگست کو لاہور کے ماڈل ٹاؤن سے 'انقلاب مارچ' کا آغاز کرنے والے عوامی تحریک کے کارکن اس وقت ریڈزون میں دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

طاہرالقادری نے کارکنوں سے کہا کہ وہ اب حکومت کو جانے کے لیے صرف دو دن کا وقت دے رہے ہیں، اور اب حکمران اس عرصے میں حکومتیں ختم کرکے گھر واپس چلے جائیں ورنہ دما دم مست قلندر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کارکن بارہ دن سے استقامت سے یہاں بیٹھے ہیں اور ان ہماری تحریک کا آخری مرحلہ شروع ہوگیا ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے وہ بہت زیادہ دیر تک شرکاء کو تکلیف میں مبتلا نہیں دیکھ سکتے اور اب ڈیڈلائن کے بعد وہ کسی چیز کے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں نے ہزاروں کنٹینر لگا کر ملک کو سیل کردیا تاکہ لوگوں کو روکا جاسکے تاہم اس کے باوجود عوام کا سمندر یہاں پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ان حکومتوں اور اسمبلیوں کو روز اول سے غیرقانونی اور غیرآئینی سمجھتے ہیں کیونکہ الیکشن کمیشن خود آئین کے آڑٹیکل 213 کی خلاف ورزی کرکے تشکیل دیا گیا تھا اور اب سابق ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن افضل خان نے خود انتخابی دھاندلی کا اعتراف کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افضل خان کے اعتراف کے بعد اسمبلیوں اور حکومت کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں رہ گئی اور اب دھاندلیوں کی تحقیقات کی بھی ضرورت نہیں رہ گئی۔

طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر حکومت کے قائم کردہ عدالتی کمیشن اور جوائنٹ انٹیلی جنس (جے آئی ٹی ) رپورٹس بھی ڈیڈلائن سے پہلے پبلک کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'میں نے آج شہادت کی نیت کرلی ہے کیونکہ پاکستانی عوام کے پاس صرف کفن کا حق رہ گیا ہے۔ میں نے اپنے لیے آج کفن خرید لیا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں