عمران ،افتخار چوہدری کے خلاف اپنے الزامات پر قائم

25 اگست 2014
عمران خان اور افتخار چوہدری۔ — فائل فوٹو
عمران خان اور افتخار چوہدری۔ — فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ سال عام انتخابات میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے مبینہ طور پر دھاندلی میں ملوث ہونے کے اپنے ہر بیان پر قائم ہیں۔

پیر کو اسلام آباد میں دھرنے سے خطاب کے بعد عمران نے ٹوئٹر پر ا ن خبروں کی تردید کر دی جن میں کہا گیا تھا کہ افتخار چوہدری کی جانب سے ہتک عزت کے نوٹس کے جواب میں عمران نے انہیں سراہا۔

پی ٹی آئی کے بانی کارکن عمران اسمعیل نے بتایا کہ میڈیا میں گردش کرنے والا ہتک عزت کے نوٹس کا جوابی خط عمران خان کے وکلا نے بغیر کسی مشاورت کے لکھا ۔

تاہم ، عمران خان کے وکیل حامد خان نے ڈان کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ بارہ اگست کے روزسابق چیف جسٹس کو بھیجوائے گئے خط کو تحریر کرتے ہوئے پی ٹی آئی سربراہ سے مشاورت کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ افتخار چوہدری نے 25 جولائی کو عمران خان کو دو کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا۔

عمران خان کے وکلا نے بتایا کہ خط میں موقف اختیار کیا گیا کہ عمران کا مقصد عدلیہ کے کسی ممبر کی توہین یا بے عزتی کرنا نہیں۔

جوابی خط میں افتخار چوہدری پر زور دیا گیا کہ وہ ذاتی نوعیت کی قانونی چارہ جوئی کرنے کے خیال کا از سر نو جائزہ لیں۔

ایڈوکیٹ حامد خان کی جانب سے دائر اس خط میں مزید کہا گیا کہ 'ہمارے موکل بطور ایک ادارہ عدلیہ کی بہت زیادہ عزت کرتے ہیں اور وہ مستقبل میں بھی ایسا کرتے رہیں گے'۔

'ہمارا ماننا ہے کہ ہمارے موکل نے جو کچھ کہا وہ الیکشن کمیشن اور عدلیہ کی جانب سے انہیں اور پی ٹی آئی کو انصاف فراہم کرنے میں ناکامی پر ردعمل تھا۔ ہو سکتا ہے کہ جذبات کی ترجمانی میں استعمال ہونے والی زبان غیر مناسب ہو لیکن بدقسمتی سے سیاسی پریس کانفرنسوں اور عوامی خطاب میں ایسا ہو جاتا ہے'۔

خط میں افتخار چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا گیا کہ 'ہمارے خیال میں ایک سابق چیف جسٹس کے ذاتی نوعیت کی مقدمہ بازی کا حصہ بننا مناسب نہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ آپ کی پوری توجہ ملک کی خدمت کرنے ناکہ پیسہ بنانے پر مرکوز رہی'۔

انگریزی میں لکھے گئے جوابی خط کا عکس۔

تبصرے (0) بند ہیں