عمران خان کو منانے کا کام گورنر پنجاب کے سپرد

اپ ڈیٹ 26 اگست 2014
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان—اے پی فوٹو۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان—اے پی فوٹو۔

لاہور: پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان پیر کے روز وزیراعظم کے استعفے سے متعلق مطالبے پر ڈیڈ لاک برقرار رہا۔ دوسری جانب گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو عمران خان کو اپنے موقف سے ہلانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم کا حصہ محمد سرور نے کہا کہ تحریک انصاف کے بنیادی طور پر تین مطالبات ہیں جن میں سے دو پر ہم نے تفصیل سے گفتگو کی۔


مزید پڑھیں: نواز شریف کا نیا خفیہ ہتھیار؟


انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے اور نادرا سربراہان کی تقرری میں پی ٹی آئی سے مشاورت سے متعلق مطالبے کو حکومت منظور کرنے کو تیار ہے۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کو انتخابی اصلاحات کمیٹی کے چیئرمین شپ کی بھی پیشکش کی ہے۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ پی ٹی آئی ٹیم کو کہا گیا ہے کہ 30 روز میں جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات میں دھاندلی ثابت ہوجاتی ہے تو ہم وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے کو بھی منظور کرنے کو تیار ہیں تاہم الزامات ثابت ہوئے بغیر سزا کیسے دی جاسکتی ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے ایک ماہ کے استعفے کا مطالبہ حکومت کو قبول نہیں اور عمران خان اس مطالبے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹ رہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ عمران خان کو اس مطالبے سے دستبردار کرنے کے لیے کیا کریں گے، انہوں نے کہا کہ میں جماعت اسلامی، متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی سے رابطہ کرکے اس حوالے سے حکومت کی مدد کرنے کی اپیل کروں گا۔ میں خان صاحب سے اس بارے میں بات کروں گا کہ ملکی مفاد میں اس مطالبے سے دستبردار ہوجائیں۔ مجھے ابھی بھی امید ہے کہ خان صاحب اس مطالبے پر نظرثانی کریں گے۔ ہم نہیں چاہتے کہ عمران خان یا طاہر القادری اس صورت حال کے بعد ہارے ہوئے نظر آئیں۔ یہاں تک کہ وزیراعظم خود خان صاحب سے بات چیت کرنے کو تیار ہیں۔

سرور صاحب نے کہا کہ حکومت ابھی بھی تحریک انصاف سے مذاکرات کی امید رکھتی ہے۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ اسپیکر شاید تحریک انصاف کے اراکین کے استعفے قبول نہ کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں