اپنی خوبصورت آواز سے شائقین موسیقی کے دلوں پر راج کرنے والے ہندوستانی گلوکار مکیش کی آج 38 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔

ماضی کے معروف گلوکار مکیش بائیس جولائی 1923 کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے، ان کا پورا نام مکیش کمار ماتھور تھا۔

ایک جلسے میں فلم اداکار موتی لال نے ان کی آواز سنی اور انہیں ممبئی لے گئے جہاں انہوں نے فلم 'پہلی نظر' میں مکیش سے گانا 'دل جلتا ہے تو جلنے دے' ریکارڈ کروایا۔

پہلی نظر کے بعد مکیش کی آواز فلمی نگری میں چھا گئی، ان کی ہٹ فلموں میں 'جس دیش میں گنگا بہتی ہے، سنگم، ملن، پہچان، شور، روٹی کپڑا اور مکان اور کبھی کبھی' جیسی فلمیں ہیں۔

خاص طور سے فلم 'کبھی کبھی' کے گانے 'میں پل دو پل کا شاعر ہوں' بہت مشہور ہوا، فلم 'تیسری قسم' کے گانوں 'سجن رے جھوٹ مت بولو، خدا کے پاس جانا ہے' بھی زبان زد عام ہوا۔

انہوں نے اپنی زندگی میں بارہ سو سے زائد گیت گائے جس پر انہیں فلم فیئر کے علاوہ کئی اہم انعامات و اعزازات سے نوازا گیا۔

مکیش نے اپنے ابتدائی دور میں ایسے رومانوی گیت گائے جنہوں نے انہیں بامِ عروج پر پہنچا دیا۔

المیہ اور طربیہ گیتوں نے مکیش کو اپنے وقت کا نامور پلے بیک سنگر بنا دیا، اسکرین پر دلیپ کمار، راج کپور اور راجیش کھنہ ہوتے تو آواز میں مٹھاس مکیش کی ہوتی۔

ستائیس اگست 1976 کو امریکا میں مکیش جہان فانی سے کوچ کر گئے اور یوں مکیش کی آواز کا دو دہائیوں پر محیط باب ختم ہو گیا۔

مکیش کے بیٹے نتن مکیش نے ان کی موت کے بعد ان کے فن گلوکاری کو زندہ رکھا اور کئی فلموں میں گیت گائے۔

اس کے بعد ان کے پوتے نیل نتن مکیش نے بھی بولی وڈ میں قدم رکھا لیکن وہ گلوکاری کی بجائے اداکاری کے میدان میں آئے تاہم مکیش کی کمی ہر دور میں محسوس کی جاتی رہے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں