اہم عراقی قصبے سے آئی ایس کا محاصرہ ختم

اپ ڈیٹ 31 اگست 2014
— اے ایف پی فوٹو
— اے ایف پی فوٹو

بغداد : عراقی فورسز کو اہم قصبے امرلی میں اسلامک ریاست (آئی ایس) کا محاصرہ توڑنے میں کامیابی حاصل ہوگئی ہے جہاں ہزاروں افراد دو ماہ سے زائد عرصے سے پھنسے ہوئے تھے جس دوران انہیں خوراک اور پانی کی قلت کا سامنا تھا۔

یہ آئی ایس کے خلاف عراقی حکومت کی سب سے بڑی کامیابی ہے جو رواں سال جون سے پانچ صوبوں کے بڑے حصوں پر قابض تھی۔

عراقی فورسز کو یہ کامیابی اس وقت ملی جب امریکہ نے تین ہفتوں سے جاری اپنے فضائی حملوں میں پہلی بار شمالی عراق سے باہر کارروائی کی جبکہ متعدد ممالک کے طیاروں نے امرلی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد بھی گرائی۔

صوبہ صلاح الدین کے اس علاقے کے ترکمان رہائشیوں کو پانی اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا تھا اور انہیں اپنے فرقے کی بناءپر آئی ایس کی جانب سے خطرے کا سامنا تھا۔

عراقی فورسز کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل قاسم عطا نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا" ہماری فورسز امرلی میں داخل ہوگئی ہیں اور ہم نے آئی ایس کا محاصرہ توڑ ختم کردیا ہے، جبکہ اس بات کی تصدیق ایک مقامی عہدیدار اور ایک جنگجو نے بھی کی۔

قاسم عطا نے بعد ازاں ریاستی ٹیلیویژن پر بتایا کہ یہ بہت اہم کامیابی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں لڑائی کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔

ہفتے کو ہونے والا یہ آپریشن کئی روز کی تیاری کے بعد کیا گیا ، جس میں عراقی سیکیورٹی فورسز، ملیشیا کے افراد اور کرد جنگجو بھی شامل تھے۔

دوسری جانب امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے عامرلی کے علاقے میں تین فضائی حملے کیے ہیں اور تین ہفتوں میں پہلی بار اپنی فضائی کارروائی کا سلسلہ شمال سے باہر تک پھیلا دیا ہے۔

پینٹاگون کے ترجمان نے بتایا کہ عراقی حکومت کی درخواست پر امریکی فوج نے آج عامرلی کے علاقے میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد بھی ائیرکرافٹ کی مدد سے گرائی، جبکہ آسٹریلیا، فرانس اور برطانیہ کے طیاروں نے بھی ہمارے ساتھ وہاں امداد گرائی، امداد گرانے کے آپریشن کو تحفظ دینے کے لیے آئی ایس پر بمباری بھی کی گئی۔

علاوہ ازیں امریکی فوج نے ہفتے کو موصل میں عراق کے سب سے بڑے ڈیم کے قریب آئی ایس کے ٹھکانوں پر بھی فضائی حملے کیے۔

خیال رہے کہ کردش فورسز نے اس ڈیم کا قبضہ رواں مہینے کے شروع میں آئی ایس سے واپس لے لیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں