اسلام آباد : راحیلہ بابر گزشتہ کئی روز سے ہسپتال آرہی ہیں۔

ضلع جہلم سے تعلق رکھنے والی 44 سالہ خاتون پاکستان عوامی تحریک(پی اے ٹی) کے دھرنے میں اپنے خاندان کے ہمراہ لگ بھگ تین ہفتے سے شریک ہیں ۔

راحیلہ کا کہنا ہے" مجھے آج پھر پولی کلینک ہسپتال جانا ہے، بخار کی کیفیت اور کم بلڈ پریشر کے باعث میرے لیے کھلے آسمان تلے رہنا بہت مشکل ہوگیا ہے"۔

راحیلہ کا کہنا تھا کہ وہ دن میں دو بار چاول کھارہی ہے اور مناسب متوازن غذا کی عدم دستیابی کے باعث کمزوری محسوس کررہی ہیں۔

انہوں نے بتایا" ڈاکٹروں نے مجھے مشورہ دیا ہے کہ چاول کے علاوہ کوئی غذا بھی استعمال کروں مگر دھرنے میں مختلف اقسام کے کھانوں کا حصول بہت مشکل ہے"۔

راحیلہ کی طرح ضلع جھنگ کے 35 سالہ سلیم احمد پندرہ اگست سے پی اے ٹی کے دھرنے میں شریک ہیں۔

ان کا کہنا ہے" اگرچہ مجھے کھانا مل رہا ہے مگر روزانہ ایک ہی چیز کو کھانا بہت مشکل ہوتا ہے"۔

سلیم کا کہنا تھا کہ دھرنے کے شرکاءکی مشکلات میں صحت کے لیے مضر ماحول کی وجہ سے روز بروز اضافہ ہورہا ہے" میں تین ہفتے سے نہا نہیں سکا ہوں کیونکہ یہاں صفائی کے لیے کوئی مناسب جگہ نہیں، اگر مجھے نہانے کا موقع نہ ملے تو میں خود کو کافی بے آرام محسوس کرتا ہوں"۔

ملتان سے پی اے ٹی کے دھرنے میں شرکت کے لےی آنے والے 46 سالہ ظفر بخاری کا کہنا ہے" میں ایک انسان ہوں اور صرف چاول کھانا ہمارے لیے ممکن نہیں"۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ چند روز سے وہ خود کو کمزور اور تھکا ہوا محسوس کررہے ہیں کیونکہ مناسب غذا کی کمی کے باعث جسمانی توانائی بہت کم رہ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے آبائی قصبے میں اسکول میں پڑھاتے ہیں اور پنجاب بھر میں اسکول کھلنے کے بعد پرنسپل کی جانب سے واپس ڈیوٹی پر آنے کے لیے فون کالز آرہی ہیں۔

پی اے ٹی دھرنے میں شریک لاہور کی بائیس سالہ سلمیٰ شفیع گزشتہ تین ہفتے سے یہاں موجود ہیں اور ان کا کہنا ہے" ہمیں یہاں روزانہ کھانے کے لیے صرف چاول ہی دیئے جارہے ہیں کئی بار میں انہیں نہیں کھاتی اور پورا دن بہت زیادہ بھوک محسوس ہوتی ہے"۔

سلمیٰ نے بتایا کہ اس کی والدہ کو پٹھوں میں تکلیف کی شکایت ہے اور اس طرح کے مشکل حالات میں شرکاءکے لیے حکومت کے خلاف جدوجہد کو جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔

سلمیٰ کا مزید کہنا تھا کہ وہ ہر وقت خود کو تھکا ہوا محسوس کرتی ہے کیونکہ کھلے آسمان تلے گھاس پر سونا بہت مشکل ثابت ہوتا ہے۔

اس بارے میں رابطہ کرنے پر پی اے ٹی کے ایک ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی کے لیے دھرنے کے شرکاءکے لیے مختلف طرح کے کھانوں کا انتطام کرنا مشکل ہے۔

ترجمان نے کہا" ہماری قیادت کا ماننا ہے کہ ملک میں انقلاب لانے کی جدوجہد کے لےی دھرنے میں شریک افراد میں کھانا تقسیم کرنا بہت ضروری ہے"۔

اسلام آباد کے بلیو ایریا کے ایک کھانے پینے کے مرکز کے ایک ملازم نے بتایا کہ پی اے ٹی سربراہ کے کچھ حامیوں نے ہم سے رابطہ کرکے دھرنے کے شرکاءکے لیے چاول کے ڈبوں کا آرڈر دیا۔

پولی کلینک ہسپتال کے طبی ماہر ڈاکٹر شریف استوری نے بتایا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ یہ احتجاجی مظاہرین اس طرح کے مضر صحت ماحول میں رہنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں افراد مختلف امراض جیسے گیسٹرو، تیز بخار، گلے اور سینے میں انفیکشنز وغیرہ کا شکار ہوکر ہسپتال کا رخ کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر چاولوں کا استعمال مختلف بیماریوں کا سبب بنتا ہے جیسے بلڈ پریشر میں کمی، پٹھوں میں درد، شوگر کے مسائل، پروٹین اور توانائی کی کمی وغیرہ۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ حکومت اور دیگر حلقے دھرنے کے مقامات پر انسانی زندگیوں کو بچانے کے لیے میڈیکل کیمپ قائم کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں