ٹیم کو محمد حفیظ کی ضرورت ہے

14 ستمبر 2014
— فوٹو اے ایف پی
— فوٹو اے ایف پی

اپنی خراب بیٹنگ کے باوجود وہ بار بار اسکواڈ میں اپنی جگہ بنا چکے ہیں۔

انہوں نے اپنی پسند کی اوپننگ پوزیشن چھوڑنے سے انکار کر کے اپنے پرستاروں کی پریشانی میں اضافہ کیا ہے۔

لیکن گیند ہاتھ میں لے کر محمد حفیظ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو کافی حد تک مستحکم کر سکتے ہیں۔

اور ایسے وقت میں جب سعید اجمل فی الحال ٹیم سے باہر ہیں، تو پروفیسر صاحب کے لیے یہ وقت ان کے کیریئر کا سب سے اہم فیز ہو سکتا ہے۔

میں تصورات میں بھی محمد حفیظ کا پرستار نہیں ہوں۔ زمبابوے کے خلاف 80.50 کا اوسط، آئرلینڈ کے خلاف 45، آسٹریلیا کے خلاف 17.75، ساؤتھ افریقہ کے خلاف 18.88، اور انگلینڈ کے خلاف 24.68 کی اوسط رکھنے والے اس بلے باز کو شاید ہی پاکستان کے ٹاپ بلے بازوں میں شمار کیا جا سکے۔


مزید پڑھیے: ورلڈ کپ سے پہلے پاکستان کو پھر زبردست دھچکا


ڈراپ کیے جانے سے پہلے ان کی آخری دس ٹیسٹ اننگز میں ان کا اسکور 18، 0، 5، 16، 22، 16، 11، 80، 21، اور 1 رہا۔ ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں ان کا اسکور کچھ بہتر رہا ہے، جہاں اپنی آخری اننگز میں ان کی اوسط 39.6 تھی۔ وہ بیٹنگ میں بہتر صرف بہترین حالات میں ہی ہیں۔

یہ ضرور ہے کہ محمد حفیظ سعید اجمل کے متبادل نہیں ہو سکتے، لیکن یہ بولنگ ہی ہے جس نے انہیں چھوٹے فارمیٹ کے کھیل میں باقی رکھا ہوا ہے، اور پاکستان کو اب اسی چیز کا سہارا لینا پڑے گا۔ اگر اگلے سال فروری میں ہونے والے ورلڈ کپ سے پہلے سعید اجمل کلیئر نہیں ہوپاتے، تو محمد حفیظ کی آف بریک بولنگ کی زیادہ ضرورت پڑنے والی ہے۔ ون ڈے میچوں میں ان کی اوسط 35 جبکہ ٹی-20 میں 23 ہے، اور دونوں ہی فارمیٹ میں وہ پچھلے دو سالوں سے ٹاپ ٹین بولر رہے ہیں۔

پاکستانی کپتان مصباح الحق نے حال ہی میں کہا تھا، کہ ہم نے مختلف کھلاڑیوں کو بحیثیت آل راؤنڈر آزمایا ہے، لیکن مشکل یہ ہے کہ جو اچھے بلے باز ہیں، وہ اچھی بولنگ نہیں کرا سکتے۔ ان کو بحیثیت مکمل بولر ہونا چاہیے۔ جو کھلاڑی اچھی بولنگ کرا سکتے ہیں، وہ بیٹنگ میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکتے۔ ہمیں اچھے آل راؤنڈرز کی سخت ضرورت ہے۔


مزید پڑھیے: دفاعی حکمت عملی کے نقصانات


اس وقت ٹی-20 اور ون ڈے، دوںوں ہی میں محمد حفیظ سب سے اچھے آل راؤنڈر ہیں، اور یہی وہ جگہ ہے جہاں وہ پاکستان کے لیے اپنی خدمات انجام دے سکتے ہیں۔ محمد حفیظ ہی وہ "ہر فن ادھورا" ہیں جس کی پاکستان ٹیم کو ضرورت ہے۔

لیکن وہاب ریاض ان میں نہیں ہیں۔

بیٹنگ آرڈر میں حفیظ کے لیے سب سے بہترین جگہ نمبر 7 ہوگی، بالکل شاہد آفریدی کے نیچے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا، کہ پاکستان تین فاسٹ بولروں، یا ایک فاسٹ بولنگ آل راؤنڈر کے ساتھ میدان میں اتر سکتا ہے۔

ایک بار پھر، وہاب ریاض اس کے لیے موزوں نہیں ہیں۔

اگر ورلڈ کپ تک مصباح الحق کپتان باقی رہ جاتے ہیں، اور ایک اسپیشلسٹ اسپنر کو لانے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو حفیظ اور آفریدی میں سے کسی ایک کو باہر رہنا ہوگا۔

مصباح کے پاس اجمل کے بغیر ٹیم کو آزمانے کے لیے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف دو سیریز ہوں گی۔

یہ وقت ہے کہ پروفیسر اور پاکستان سبق سیکھیں اور اپنے بہترین کھلاڑی کے بغیر ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے کچھ ایڈجسٹمنٹس کرنے کو تیار ہوجائیں۔

انگلش میں پڑھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں