تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے 100 کارکن گرفتار

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2014
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کارکنوں کی کچہری میں پیشی کے موقع پر موجود ہیں—۔آن لائن فوٹو
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کارکنوں کی کچہری میں پیشی کے موقع پر موجود ہیں—۔آن لائن فوٹو
اس پولیس وین کا اسکرین گریب جس میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو رکھا گیا۔
اس پولیس وین کا اسکرین گریب جس میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو رکھا گیا۔
۔—اے پی فوٹو۔
۔—اے پی فوٹو۔

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی عدالت نے ریاستی اداروں پر حملے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے الزامات کے تحت پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک(پی اے ٹی) کے 100 کارکنوں کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا ہے۔

آئی جی اسلام آباد طاہر عالم نے عدالتی احاطے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وہاں موجود مظاہرین کو فوری طور پر منتشر ہونے کا حکم دیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ک کارکنوں کی اشتعال انگیزی کے باوجود پولیس انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دفعہ 144 کے تحت پانچ افراد کا اجتماع منع ہے۔

طاہر عالم نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں عندیب عباسی اور عارف علوی نے ایف ایٹ میں ضلع عدالت کے قریب پولیس کی گاڑی روکی اور قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والوں کو منتشر کرنا پولیس کی ذمے داری ہے تاہم پولیس مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کرے گی۔

پولیس حکام نے سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کو بتایا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار کیے گئے 100 افراد میں سے 91 کا تعلق تحریک انصاف جبکہ بقیہ کا عوامی تحریک سے ہے۔

اس موقع پر ایف ایٹ کچہری میں صورتحال پر قابو پانے کے لیے سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری پہنچ گئی۔

تحریک انصاف کے مظاہرین نے ایف ایٹ کچہری میں قیدیوں کو لے جانے والی پولیس وین کو روکنے کی غرض سے اس کے ٹائرز کی ہوا بھی نکال دی تھی۔

ڈان نیوز کے مطابق اسے سے قبل اعظم سواتی اور عندلیب عباس کو کارِسرکار میں مداخلت پر حراست میں لیا گیا۔

اعظم سواتی نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت تھانہ مارگلہ میں موجود ہیں اور تھانے میں تحریک انصاف کے دیگر رہنما بھی موجود ہیں۔

’ہم نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی نہیں کی لیکن ہماری شنوائی نہیں ہو رہی‘۔

انہوں نے بتایا کہ وہ گرفتار کارکنوں کو چھڑانے کے لیے قانونی مچلکے جمع کرانے کے لیے رقم لے کر گئے لیکن پولیس نے ہماری بات سننے سے انکار کردیا۔

انہوں نے بتایا کہ ’ڈی آئی جی نے ہمیں کہا کہ آپ یہ یہاں سے جائیں ورنہ ہم آپ کو گرفتار کر لیں گے، انہوں نے ہماری بات سننے سے انکار کردیا‘۔

انہوں نے بتایا کہ صرف ایک کچہری سے تحریک انصاف کے گرفتار کارکنوں کی تعداد 150 کے لگ بھگ ہوگی جبکہ دیگر کچہریوں سے بھی گرفتاریوں کا عمل جاری ہے۔

اعظم سواتی نے موجودہ حکومت کو آمریت سے بدتر قرار دیتے ہوئے مظالبہ کیا کہ حکام بتائیں کہ انہیں کس قانون کے تحت گرفتار کیا گیا؟۔

کارکنوں کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔


مریم نواز کا جواب


دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آپ نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا ہے، آپ کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔


عارف علوی کی وارننگ


اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی نے پی ٹی آئی کارکنوں کی عدالت میں پیشی کے موقع پر وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جج تین گھنٹوں کے اندر نہیں آئے تو وین کے تالے توڑ کر گرفتار قیدیوں کو نکال لیا جائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار کارکنوں کو ہفتے کو پیشی کے لیے اسلام آباد کے ایف ایٹ کچہری لایا گیا۔

اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما عارف علوی اورعندلیب عباس بھی ایف 8 کچہری پہنچ گئے۔

پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار کارکنوں کی پیشی کے موقع پر رہنما عارف علوی کا کہنا تھا کہ گرفتاریاں ہمیں ڈرا نہیں سکتیں۔

عارف علوی کا کہنا تھا کہ مجسٹریٹ کے حکم کے بغیر کارکنوں کو وین میں ڈال کر لے جایا جارہا ہے، جبکہ ہم چاہتے ہیں تمام کام قانونی طریقے سے ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جہاں جائیں، گو نواز گو کے نعرے لگنے چاہیئیں۔

پی ٹی آئی کارکنوں نے ایف 8 کچہری میں شدید احتجاج کرتے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

کارکنوں نے گرفتار کارکنوں کو لے جانے والی پولیس کی گاڑیاں زبردستی روک لی اور ایک گاڑی کا ٹائر بھی پھاڑ دیا۔

ایف 8 کچہری میں ممکنہ کشیدگی کے باعث پمز اسپتال میں ہائی الرٹ کردیا گیا ہے اور اسپتال کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں۔


آئی جی اسلام آباد کا موقف


دوسری جانب آئی جی اسلام آباد نے بھی وارننگ دی ہے کہ کچہری میں مظاہرہ کرنے والے فوراً منتشر ہوجائیں ورنہ انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔

آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کے تحت 5 سے زائد افراد کا اجتماع ممنوع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم طاقت کا استعمال کیے بغیر اپنا فرض ادا کرنےکی کوشش کررہےہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں