الطاف حسین نے قیادت سے دستبرداری کا فیصلہ واپس لے لیا

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2014
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین— فائل فوٹو
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین— فائل فوٹو

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے پارٹی کی قیادت سے دستبرداری کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے کارکنوں سے کہا ہے کہ انہوں نے آخری مرتبہ کارکنوں کی بات مانتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے۔

نائن زیرو پر پارٹی کے کارکنوں سے ٹیلی فون پر خطاب میں الطاف حیسن نے کہا کہ ایکشن سیل رابطہ کمیٹی کے ارکان کے انتخاب کے لیے انٹرویو کیے جائیں، جبکہ انہوں نے نئی رابطہ کمیٹی کے لیے سیکٹرز سے نام بھی طلب کرلیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کارکنوں کو اب ان کی بات ماننی پرے گی اور وہ اب خود پارٹی کی سرگرمیوں کی نگرانی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دیکھنا ہوگا ہماری صفوں میں کون تفریق پیدا کررہا ہے۔

اپنے خطاب میں الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کی کرداردگی پر سخت تنقید کی اور کہا کہ ان کی زندگی میں یہ تحریک خاندانوں کی ملکیت نہیں بنے گی۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ایک لبرل اور جمہوری جماعت ہے اور یہ جماعت چند خاندانوں کے گھر اور عمارتیں بنانے کے لیے نہیں بنائی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ 12 مئی کو وکلا کو زندہ جلادیا گیا کوئی مہاجروں پر مظالم کی بات نہیں کرتا، ایم کیو ایم جب بھی اقتدار میں آئی تو 12 مئی کا مقدمہ چلائی گی اور جنہوں نے ایم کیو ایم پر یہ الزام لگایا ہے انہیں ثابت کرنا ہوگا کہ کن وکیلوں کو زندہ جلایا گیا لیکن اگر وہ یہ ثابت نہ کرسکیں تو انہیں سزائیں دی جائیں گی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل اپنے ایک بیان میں الطاف حسین نے ایم کیو ایم کی قیادت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ باربار کہنے کے باوجود رابطہ کمیٹی نے اپنا رویہ درست نہیں کیا لہذا آج سے پارٹی کی تمام ذمہ داریاں رابطہ کمیٹی کے سپرد کرتا ہوں۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ انہوں نے پارٹی کے لیے جو کردار ادا کیا بدقسمتی سے اس میں کامیاب نہیں ہوسکا، خواہش ہے کہ رابطہ کمیٹی پارٹی اعلی ظرفی سے پارٹی چلائے اور جسے چاہے قیادت کے لیے چن لے۔

الطاف حسین نے کہا تھا کہ جب تک زندہ ہوں حق اور سچ میرا مشن اور پارٹی کے ایک،ایک فردکی فلاح وبہبود کیلئے کام کرتارہوں گا۔

انہوں نے ساتھ دینے پر تمام ساتھیوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔

اس بیان کے بعد متحدہ کے کارکنوں اپنے قائد سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے رات گئے نائن زیرو میں جمع ہونا شروع ہوگئے، جہاں اتوار کی صبح الطاف حیسن نے کارکنوں سے خطاب میں یہ فیصلہ واپس لیا ہے۔

کارکنان کا کہنا تھا کہ وہ الطاف حسین کے علاوہ کسی کو قائد نہیں مانتے۔

رات گئے اس پیش رفت کے بعد متحدہ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستارنے اپیل کی کہ الطاف بھائی ہماری غلطیوں کو معاف کریں اور اپنا فیصلہ واپس لیں۔

دوسری جانب رابطہ کمیٹی میں غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سات سینیٹرز، 51 صوبائی اور 24 اراکینِ قومی اسمبلی نے اپنے استعفے قائدِ تحریک الطاف حسین کو بھجوا دیے ہیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Ali Sep 14, 2014 08:26am
I simply change channel when ever i see this type of things happening.
PI Sep 14, 2014 10:02am
No comments. Our lips are sealed.