پشاور: پاکستان کے قبائیلی علاقے شمالی وزیرستان کے علاقے اسپین وام میں ایف سی کے قلعے پر ہونے والے راکٹ حملے میں تین اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوگئے ہیں۔

سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کی صبح ایف سی قلعے پر متعدد راکٹ فائر کیے گئے، جس کی وجہ سے جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔

فوجی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایک راکٹ قلعے کے اندر آکر گررا جس کے نیتجے میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔

تاہم، آئی ایس پی آر نے اس حوالے سے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

دوسر جانب وزیراعظم کاشمالی وزیرستان میں سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت پر اظہارافسوس کیا ہے۔

ایک بیان میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاک فوج ملک کومحفوظ بنانےکی جنگ لڑرہی ہے۔

بیان میں مزید کہنا گیا کہ بہادرافواج کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

خیال رہے کہ یہ راکٹ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف پاک فوج کا آپریشن ضربِ عضب جاری ہے۔

حال ہی میں پاکستانی فوج نے پندرہ جون سے جاری اس آپریشن کی تفصیلاب بتاتے ہوئے کہا تھا کہ فورسز کی کارروائیوں میں اب تک نو سو دس مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوچکے ہیں۔

فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ضربِ عضب میں پاک فوج کی کارروائی اب بھی جاری ہیں اور اب تک شدت پسندوں کے ساتھ لڑائیوں میں 82 جوان ہلاک ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ آپریشن ضربِ عضب رواں سال آٹھ جون کو کراچی کے بین الاقوامی ہائی اڈے پر ہونے والے شدت پسندوں کے حملے کے صرف ایک ہفتے کے بعد شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد شمالی وزیرستان کو مقامی اور غیر ملکی شدت پسندوں اور ان کے قائم ٹھکانوں سے کلیئر کروانا ہے۔


خیبر ایجنسی میں ایف سی اہلکار قتل


خیبرایجنسی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ایک اہلکار کو قتل کر دیا۔

ذرائع کے مطابق، خیبرایجنسی کے علاقے جمرود غنڈی میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے فرنٹیئر کانسٹیبلری کا اہلکار قاری جاوید ہلاک ہو گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قاری جاوید ملازم ہو نے کے ساتھ ساتھ مقامی مسجد میں خطیب بھی تھا۔ ملزمان واقعہ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب رہے۔

تبصرے (0) بند ہیں