دولت اسلامیہ کے خلاف پیرس میں عالمی رہنماؤں کا اجتماع

15 ستمبر 2014
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری۔ فائل فوٹو
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری۔ فائل فوٹو

پیرس: شام اور عراق کی شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف حکمت عملی ترتیب دینے کے لیے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری سمیت عالمی رہنماؤں کی کانفرنس پیر کو پیرس میں ہو رہی ہے۔

واضح رہے کہ شدت پسند تنظیم کی جانب سے مغربی ملکوں کے تین قیدیوں کے قتل کے بعد اس کے خلاف عالمی سطح پر غم و غصے میں اضافہ ہوا ہے اور مختلف ملکوں نے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

کانفرنس کے آغاز سے کچھ دیر قبل فرانس نے اعلان کیا ہے کہ وہ جہادی تنظیم کے خلاف امریکی فضائی کارروائی میں مدد کے لیے برطانوی جاسوسی فلائٹس کو جوائن کریں گے۔

وزیر دفاع جین ویس لی درائن نے متحدہ عرب امارات کی ال دفرا بیس پر پائلٹس اور فرانسیسی دستوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہیں بتایا کہ عراقی اور امارات کے حکام سے معاہدے کے بعد آج صبح پہلی جاسوسی فلائٹ روانہ کی جائے گی۔

عراقی صدر فواد معصوم نے کانفرنس سے فوری فضائی مہم شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے فرنچ ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں فوری طور پر کارروائی کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر وہ اس مہم اور عراق کی حمایت میں تاخیر کرتے ہیں تو داعش مزید علاقوں پر بھی قبضہ کر لے گی اور ان کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا۔

برطانوی امدادی کارکن ڈیوڈ ہینز کا سر قلم کیے جانے نے فوری طور پر پیرس مذاکرات شروع کرنے کی اہمیت کو دوچند کردیا جہاں جان کیری نے شرکا پر زور دیا کہ وہ امریکا کی زیر قیادت دولت اسلامیہ کو تباہ کرنے کے منصوبے کا حصہ بنیں۔

وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کانفرنس کے آغاز سے قبل کہا کہ برطانیہ امدادی کارکن کے قتل کے ذمے داروں کو نہیں چھوڑے گا اور انہیں برائی کی جڑ قرار دیا۔

یاد رہے کہ داعش اس سے قبل دو امریکیوں کو بھی قتل کر چکی ہے اور امریکی صحافی اسٹیون سوٹ لوف کے قتل کی ویڈیو میں 44 سالہ ہینز کو زندہ دکھایا گیا تھا۔

امریکی صر بارک اوباما نے ہینز کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے برطانیہ سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور اپنے اتحادی کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی برطانوی شہری کے قتل کو بزدلانہ اور وحشیانہ اقدام قرار دیا تھا۔

اوبامہ نے دولت اسلامیہ کو شکست دینے کے لیے حکمت عملی مرتب کی ہے جس میں شام میں فضائی حملے اور عراق میں وسیع پیمانے پر آپریشن شامل ہے جہاں اگست کے اوائل سے اب تک امریکی جنگی طیارے 160 سے زائد حملے کر چکے ہیں۔

مشرق وسطیٰ کے اہم دورے کے بعد امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری فرانس پہنچ چکے ہیں جہاں وہ کانفرنس میں شرکت سمیت اہم عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔

کیری نے اتوار کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جن ملکوں سے ہمارا اتحاد ہوا ہے وہ امریکی فضائی کارروائی کا حصہ بننے کی خواہشمند ہیں، کچھ نے زمینی دستے بھیجنے کی بھی پیشکش کی ہے تاہم ابھی ہم اس حوالے سے نہیں سوچ رہے۔

یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات سمیت 40 سے زائد ملکوں نے داعش کے خلاف کارروائی کے لیے امریکا کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے انہیں اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔

وزیر خارجہ لورینٹ فیبیئس نے فرنچ ریڈیو کو بتایا کہ 29 ملکوں کے نمائندے اور عالمی تنظیمیں کانفرنس میں شرکت کریں گی۔

آسٹریلیا اس اتحاد میں شامل ہونے والا نیا ملک ہے جہاں آسٹریلین وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے کہا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں 600 فوجی دستے تعینات کریں گے۔

اس اتحاد میں سعودی عرب سمیت دس عرب ریاستیں بھی شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں