اسلام آباد : خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وہ صوبائی اسمبلی کو کسی صورت تحلیل نہیں کریں گے چاہے وہ اپنا عہدہ ہی کیوں نہ چھوڑ دیں۔

پیر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا" میں نے اسمبلی کے اراکین سے وعدہ کیا ہے کہ میں مستعفی تو ہوسکتا ہوں مگر اسمبلی تحلیل نہیں کروں گا"۔

انہوں نے تحریک انصاف خیبرپختونخوا میں فاروڈ بلاک کی تشکیل کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اراکین صوبائی اسمبلی وزراءسے خوش نہیں مگر ان کی شکایات کو حل کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد اراکین کی جانب سے اس لیے پیش کی گئی تاکہ اسمبلی کو تحلیل ہونے سے بچایا جاسکے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیراعلیٰ نے پارٹی کے اسلام آباد کے ڈی چوک میں جاری دھرنے کے لیے سرکاری وسائل کے استعمال کا بھی اعتراف کرلیا"میں صرف اپنے گھر میں پرویز خٹک ہوں، اس سے باہر میں وزیراعلیٰ ہوں، جہاں بھی میں جاﺅں وزیراعلیٰ ہی رہوں گا، مجھے تین سرکاری گاڑیاں ایندھن کے ساتھ استعمال کرنے کا اختیار حاصل ہے"۔

انہوں نے کہا کہ وہ پشاور میں اپنے دفتر میں باقاعدگی سے دن کے اوقات میں جاتے ہیں اور سرکاری اجلاسوں میں بھی شرکت کرتے ہیں، کوئی ایک فائل بھی ان کے دفتر میں التوا کا شکار نہیں۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا"دھرنے کے ابتدائی دس سے بارہ دنوں کے دوران میں پشاور نہیں جاسکا تھا، مگر اب میں ہفتے میں چار سے پانچ بار اسلام آباد سے پشاور جاتا ہوں، بلکہ ابھی بھی میں پشاور سے ہی یہاں پہنچا ہوں"۔

اس کے ساتھ ساتھ ان کا کہنا تھا کہ صرف وزیراعلیٰ ہی صوبائی حکومت کو نہیں چلاتا" وہاں چیف سیکرٹری اور وزراءبھی موجود ہیں"۔

پرویز خٹک نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے ورکرز کے خلاف پولیس ایکشن کی مذمت کرتے الزام عائد کیا کہ وفاقی دارالحکومت کو "پولیس اسٹیٹ" میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

ان کا دعویٰ تھا کہ ہمارے کارکنوں یہاں تک کہ میرے خلاف بھی مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں ہلاک ہونے والے چودہ افراد کے قتل کا مقدمہ عدالتی حکم پر 80 ویں روز درج کیا گیا، مگر دوسرے صوبے کے وزیراعلیٰ کے خلاف مقدمہ صرف چند منٹوں میں ہی کاٹ دیا گیا۔

انہوں نے پولیس کو چیلنج کیا کہ اگر اس میں ہمت ہے تو انہیں گرفتار کرکے دکھائے"آﺅ اور مجھے گرفتار کرو، کسی میں بھی ایسا کرنے کی ہمت نہیں"۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے آی جی ان کے غیرقانونی احکامات کو تسلیم نہیں کرتے چاہے وہ مظاہرین پر لاٹھی چارج کا حکم ہی کیوں نہ دیں۔

پی ٹی آئی کے دھرنے کی فنڈنگ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ لوگ عمران خان پر اعتماد کرتے ہیں جو چند گھنٹوں میں اپنے ہسپتال کے لیے لاکھوں روپے جمع کرلیتے ہیں۔

پرویز خٹک کے مطابق انہوں نے بے گھر افراد کے لیے وزیراعلیٰ فنڈ کے لیے عطیات جمع کرنے کی مہم شروع کی تھی مگر اس کے اشتہارات پر پندرہ لاکھ روپے خرچ ہونے کے باوجود صرف چھ لاکھ روپے ہی جمع کیے جاسکے۔

انہوں نے اپنا استعفی جمع کرانے کے حوالے سے کیے گئے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا" یہ ایک خراب سوال ہے اور میں اس کا اچھا جواب نہیں دے سکتا ہے، اگر یہ ٹھیک ہے تو اس کا کوئی ثبوت لے کر آئیں"۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے حال ہی میں ہونے والی ملاقات میں کوئی سیاسی مسائلہ زیربحث نہٰں آیا تھا بلکہ صرف شمالی وزیرستان آپریشن اور آئی ڈی پیز سے متعلق معاملات پر بات چیت کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ کے پی میں کسی بھی حلقے میں دھاندلی کی تحقیقات کرانے کے لیے تیار ہیں کیونکہ وہاں انتخابات شفاف و آزاد ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں