عراق: امریکا کی دولت اسلامیہ کے خلاف باقاعدہ کارروائی

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2014
امریکی طیارے جنہوں نے داعش کے شدت پسندوں کو نشانہ بنایا۔ فوٹو اے ایف پی
امریکی طیارے جنہوں نے داعش کے شدت پسندوں کو نشانہ بنایا۔ فوٹو اے ایف پی
داعش(دولت اسلامیہ) کے شدت پسند تباہ کیے جانے والے شامی جنگی جہاز کا ملبہ ہاتھوں میں لیے جشن منا رہے ہیں۔ فوٹو رائٹرز
داعش(دولت اسلامیہ) کے شدت پسند تباہ کیے جانے والے شامی جنگی جہاز کا ملبہ ہاتھوں میں لیے جشن منا رہے ہیں۔ فوٹو رائٹرز

بغداد: امریکا نے دولت اسلامیہ(آئی ایس آئی ایس) کے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں توسیع کرتے ہوئے اپنی نئی حکمت عملی کے تحت پہلی مرتبہ انہیں باقاعدہ طور پر نشانہ بنایا۔

امریکی جنگی طیاروں نے عراقی فوج کی مدد کے لیے دارالحکومت بغداد کے قریب جہادی گروپ کو نشانہ بنایا۔

امریکی صدر بارک اوباما کی جانب سے داعش کے خلاف جنگ کے اعلان کے چند دن بعد ہی عالمی رہنماؤں نے شدت پسندوں کے خلاف جگ میں عراق کا ساتھ دینے پر زور دیا۔

امریکی جنگی طیاروں نے بغداد سے 25 کلومیٹر دور صدر ال یوسفیہ میں شدت پسندوں کو نشانہ بنایا۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکی افواج عراق میں دولت اسلامیہ کے دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ بغداد کے جنوب مغربی علاقے میں کیا گیا یہ فضائی۹ حملہ ہمارے توسیعی منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد لوگوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا تحفظ اور عراقی فوج کی مدد ہے جو داعش کے خلاف کارروائی میں مصروف ہے۔

اس حملے کے ساتھ ہی عراق میں امریکی فضائی حملوں کی تعداد 162 ہو گئی جہاں عالمی طاقت نے گزشتہ ماہ کے اوائل میں حملوں کا آغاز کیا تھا۔

عراقی سکورٹی کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل قاسم عطا نے منگل کو بیان میں امریکی توسیعی منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے صدر ال یوسفیہ میں دشمنوں پر اہم حملہ کیا۔

صدر ال یوسفیہ دریائے فرات کے کنارے واقع شدت پسندوں کے مضبوط ترین علاقے فلوجہ اور جنوب میں واقع میدان جرف ال سخر کے درمیان واقع ہے۔

یہ بغداد سے قریب ترین علاقہ ہے جہاں حکومتی افواج اور متحدہ میشیا اپنے ٹھکانوں کے دفاع کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

دولت اسلامیہ نے عراق کے بڑے علاقے پر قبضہ کر کے خلافت کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے۔

شام کے صدر بشارالاسد نے امریکا کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر امریکی حکام کو وارننگ دی ہے لیکن اس کے باوجود واشنگٹن نے اپنا توسیعی منصوبہ جاری رکھتے ہوئے شام میں بھی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔

منگل کو ہی داعش کے شدت پسندوں نے فضائی حملے کرنے والے شام کے جنگی جہاز کو گرادیا، یہ پہلا موقع ہے کہ شدت پسند تنظیم کی جانب سے کوئی جہاز گرا گیا ہو۔

شام کے انسانی حقوق کی تنظیم نے بتایا کہ دولت اسلامیہ نے فوجی طیارے پر فائر کیا جس سے وہ تباہ ہو گیا، یہ خلافت کے نفاذ کے اعلان کے بعد جہاز گرائے جانے کا پہلا واقعہ ہے۔

جہازی گروپ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جہاز کے ملبے کی تصویر لگائی گئی ہے۔

امریکا کی جانب سے دولت اسلامیہ کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا فیصلہ پیر کو فرانس میں ہونے والے عالمی رہنماؤں کے اجلاس کے بعد کیا گیا جس میں امریکا، چین اور روس سمیت 30 سے زائد ملکوں اور عالمی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

کانفرنس کے بعد جاری مشترکہ بیان میں تمام رہنماؤں نے ہر حال میں عراق کی مدد کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ عراق کو فوجی معاونت سمیت جو بھی ضرورت ہوئی، ہم اس کی بہرصورت مدد کریں گے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ودلت اسلامیہ صرف عراق ہی نہیں بلکہ پوری عالمی برادری کے لیے بڑا خطرہ ہے اور اسے فوری طور پر عراق سے نکالنے کی ضرورت ہے۔

ایک سینئر امریکی آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگر شام نے داعش کو نشانہ بنانے والے امریکی طیاروں کو اپنے ملک میں نشانہ بنایا تو امریکا ان کے طیارہ شکن سسٹم کو تباہ کر دے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں