کابل : افغانستان کے مغربی صوبہ ہرات میں ایک حملے میں چھ افغان پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صوبائی پولیس چیف کے ترجمان رؤف احمدی کا کہنا ہے کہ یہ حملہ طالبان جنگجوؤں کی جانب سے کیا گیا جس میں چھ پولیس اہلکار ہلاک اور چھ ہی زخمی بھی ہوئے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس کی جوابی کارروائی میں آٹھ طالبان بھی ہلاک ہوئے۔

افغان وزارت داخلہ کے مطابق گزشتہ چھ ماہ کے دوران افغان طالبان کے حملوں میں 1500سے زائد پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلاء کے ساتھ ہی افغان سیکیورٹی فورسز نے اس سال طالبان کے خلاف اپنی کارروائیوں کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے، جس کے نتیجے میں ہلاکتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

امریکی اور نیٹو افواج رواں سال افغانستان سے اپنا انخلاء مکمل کرلیں گی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Sep 17, 2014 08:01pm
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ انتہا پسند و دہشت گرد افغانستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے اور اپنے ہی لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں۔ اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے اور اس میں انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسی برائیوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ طالبان گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا افغانستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔