یوم نجات کے لیے پی ٹی آئی اور انتظامیہ کی تیاریاں

تحریک انصاف کے چیئرمین پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے— آن لائن فوٹو
تحریک انصاف کے چیئرمین پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے— آن لائن فوٹو

راولپنڈی/ اسلام آباد : عمران خان کی جانب سے جمعے کو اپنی پارٹی کی جانب سے یوم نجات منانے کے اعلان کے بعد سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور ضلعی انتظامیہ نے طاقت کے اس مظاہرے کے لیے اپنی اپنی تیاریاں شروع کردی ہیں۔

انتطامیہ نے راولپنڈی میں ایک بار پھر دفعہ 144 نافذ کردی ہے تاکہ موٹرسائیکل سواروں اور بائیک ریلیوں کو پی ٹی آئی کے احتجاج میں شرکت سے روکا جاسکے، جبکہ احتجاجی جماعت نے اپنے حامیوں کو کہا ہے کہ وہ موٹرسائیکلوں کی بجائے چار پہیوں والی گاڑیوں پر سفر کریں۔

اس کے علاوہ وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے مختلف علاقوں جیسے بارہ کہو، ترنول، گولڑہ اور سہالہ وغیرہ میں مظاہرین کو شہر میں بڑے گروپس کی شکل میں داخلے سے قبل پکڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

چار پہیے دو سے زیادہ بہتر

پی ٹی آئی نے نجی گاڑیوں کو ان مرد و خواتین کے لیے بطور ٹرانسپورٹ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو دھرنے میں شرکت کے لیے راولپنڈی سے اسلام آباد آنے کے خواہش مند ہیں۔

ایک سنیئر پارٹی رہنماءنے ڈان کو بتایا کہ لوگوں کو معمول کے مطابق سفر کرنے اور ریلیوں کی شکل میں نہ آنے کی ہدایت کی گئی ہے، جنھیں پولیس کی جانب سے روکے جانے کا زیادہ امکان ہے۔

رہنماءنے بتایا کہ اگرچہ مقامی پولیس موٹرسائیکل سواروں کو روکے گی مگر وہ اپنی گاڑیوں میں دارالحکومت داخل ہونے والے خاندانوں کو نہیں روک سکتی، اس مقصد کے لیے مقامی لیڈرز کو نجی گاڑیاں کرائے پر لینے کے لیے کہا گیا ہے۔

تحریک انصاف کے ضلعی صدر عارف عباسی نے ڈان کو بتایا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے وہ افراد جو دھرنے میں شریک ہونا چاہتے ہیں وہ چھوٹی ٹولیوں کی شکل میں جائیں گے۔

پی اے ٹی راولپنڈی کے عہدیدار سہیل عباسی نے ڈان کو بتایا کہ ان کی جماعت ہفتے کو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جمع کرنے کے انتظامات کررہی ہے، جبکہ متوقع پولیس کریک ڈاﺅن کے حوالے سے بھی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

ضلع راولپنڈی پندی کے ڈی سی او ساجد ظفر ڈل نے بتایا کہ ضلع بھر میں دو روز کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا ہے ، جس دوران ڈبل سواری اور عوام میں اسلحے لے کر چلنے پر پابندی ہوگی۔

تاہم انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ یہ انتظامات دہشتگردی کے خطرے کے پیش نطر کیے گئے ہیں اور اس کا مقصد کسی سیاست دان یا سیاسی گروپ کو ہدف بنانا نہیں۔

مسلم لیگ ق کی ریلیاں

عوامی تحریک کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق نے بھی اٹک اور تلگیانہ سے ریلیوں کی قیادت کا اعلان کیا ہے جو شارع دستور پر مظاہرین سے مل جائیں گی۔

پارٹی ذرائع کے مطابق ق لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے یہ ٹاسک پارٹی رہنماءریٹائرڈ میجر طاہر صدیق کو دیا ہے۔

کنٹینرز

راولپنڈی کے ایک اعلیٰ انتظامی عہدیدار نے ڈان کو بتایا" راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان پلوں پر کنٹینرز رکھے جائیں گے، تاہم جڑواں شہروں کے درمیان مرکزی شاہراﺅں کو ٹریفک کے لیے کھلا رکھا جائے گا"۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس خیبرپختونخوا سے اسلام آباد داخل ہونے والے افراد کو روکے گی، جبکہ پولیس نے گرفتار کیے جانے والے افراد کو فوری طور پر جیل منتقل کرنے کے انتطامات بھی کرلیے ہیں۔

موبائل فون ڈیٹا

دوسری جانب اسلام آباد پولیس مخصوص علاقے کے درمیان ورچوئل سرحد بنانے والی جدید تیکنیک جیو فینسنگ کے حصول کی کوششیں شروع کردی ہیں، جس کے ذریعے مخصوص علاقے میں کام کرنے والے موبائل فونز کو مخصوص اوقات کے دوران شناکت کیا جاسکتا ہے۔

اس ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں کو ٹریک ڈاﺅن کرکے حراست میں لیا جاسکتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس تیکنیک کو استعمال کرکے پولیس پہلے ہی متعدد پی ٹی آئی حامیوں کو حکومتی ہوسٹلز، سرکاری رہائشگاہوں اور دیگر سرکاری مقامات جیسے کے پی ہاﺅس اور ریڈ زون میں ٹریک کرچکی ہے۔

ان عمارات کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ انہیں پی ٹی آئی کے حامیوں سے کلیئر کرائے۔

آئی جی اسلام آباد طاہر عالم خان نے ڈان کو بتایا کہ پولیس صرف ان افراد کو حراست میں لے رہی ہے جنھوں نے تیس اگست اور یکم ستمبر کو اہم سرکاری عمارات پر دھاوا بولا تھا۔

انہوں نے کہا"دھرنے میں شریک ہر شخص چاہے وہ ان حملوں میں براہ راست ملوث تھا یا نہیں، کو ملزم تصور کیا جارہا ہے"۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں