'متحدہ سندھ کی تقسیم نہیں، نئے انتظامی یونٹوں کی تشکیل چاہتی ہے'

اپ ڈیٹ 20 ستمبر 2014
ایم کیو ایم کے رہنما رکن قومی اسمبلی حیدر عباس رضوی نائن زیرو پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ ۔ —. فائل فوٹو پی پی آئی
ایم کیو ایم کے رہنما رکن قومی اسمبلی حیدر عباس رضوی نائن زیرو پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ ۔ —. فائل فوٹو پی پی آئی

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما حیدر عباس رضوی نے جمعہ کے روز دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ان کی پارٹی نے سندھ کی تقسیم کا کبھی مطالبہ نہیں کیا، اور مستقبل میں اس طرح کا کوئی مطالبہ نہیں کیا جائے گا، لیکن انہوں نے ملک میں سندھ سمیت نئے انتظامی یونٹ کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

ایم کیو ایم کے ہیڈکوارٹرز نائن زیرو پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حیدر عباس رضوی نے کہا ’’انتظامی یونٹوں کی تخلیق سے مراد سندھ کی تقسیم نہیں ہے۔ سندھ ہماری ماں ہے، اور کون ہوگا جو اپنی ماں کو تقسیم کرنا پسند کرے گا۔کوئی بھی سندھ کو تقسیم کرنے کی جرأت نہیں کرسکتا۔‘‘

انہوں نے انتظامی یونٹوں کے حوالے سے پارٹی مؤقف کی حمایت میں تاریخی کی مثالوں کا حوالہ دیا، اور کہا کہ سندھ پہلے تین انتظامی اکائیوں پر مشتمل تھا۔

حیدر عباس رضوی نے کہا کہ 1847ء میں برطانوی حکمرانوں نے سندھ کا بمبئی کے ساتھ الحاق کرکے ایک انتظامی یونٹ تخلیق کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 1955ء تک پاکستان بارہ سے زائد ریاستوں اور صوبوں پر مشتمل تھا، لیکن بعد میں انہیں دو انتظامی یونٹوں مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان میں ضم کردیا گیا۔

ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ دیگر صوبوں کی طرح سندھ کو بھی مزید انتظامی یونٹوں کی ضرورت ہے۔

ہندوستان کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادی کے وقت 1947ء میں وہاں صرف آٹھ صوبے تھے، لیکن اب ہندوستان 36 انتظامی یونٹوں پر مشتمل ہے۔

ترکی اور ایران کی مثالیں بھی انہوں نے دیں کہ ایران میں انتظامی یونٹوں کی تعداد اکتیس ہے، جبکہ ترکی 81 ایسے یونٹوں پر مشتمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتظامی یونٹوں کو مذہبی یا لسانی خطوط پر تخلیق نہیں کیا جاتا ہے۔

حیدر عباس رضوی نے کہا کہ ’’پاکستان میں کوئی ایک ایسی پارٹی نہیں ہے جو انتظامی یونٹوں کی تخلیق کی مخالفت کرتی ہو۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ بہاولپور، جنوبی پنجاب اور ہزارہ صوبوں کی تخلیق مسلم لیگ ن کے منشور کا حصہ ہے۔

ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے سرائیکی اور ہزارہ صوبوں کے لیے ایک بل پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے بھی اپنے منشور میں یہ عہد کیا تھا کہ نئے انتظامی یونٹوں کی تشکیل کی جائے گی۔

حیدر عباس رضوی نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں نادر اکمل لغاری اور ڈاکٹر عارف علوی کی مذمت کی جنہوں نے سندھ میں انتظامی یونٹوں کی مخالفت کی تھی، لیکن باقی تین صوبوں میں اس طرح کے یونٹوں کی حمایت میں بیان دیا تھا۔

انہوں نے سوال کیا ’’کیا پی ٹی آئی کا ’نیا پاکستان‘ صرف تین صوبوں تک ہی محدود ہے، اس میں سندھ کو شامل نہیں کیا گیا۔‘‘

ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ کراچی سے رکنِ قومی اسمبلی عارف علوی اور نادر اکمل لغاری کو سندھ کے عوام کے جذبات کو مجروح کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کے رہنما اپنے ’سندھ مخالف‘ بیانات واپس لیں۔

آج پی ٹی آئی کے خلاف ایم کیو ایم دھرنا دے گی

ڈیفنس اینڈ کلفٹن ریزیڈنس کمیٹی اور کونسل آف پروفیشنل، جنہیں ایم کیو ایم سے منسلک خیال کیا جاتا ہے، جمعہ کو کراچی کے عوام سے یہ اپیل کی کہ وہ ہفتہ کو سہہ پہر تین بجے کلفٹن میں تین تلوار پر ایک دھرنے میں شرکت کریں اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے سندھ میں انتظامی یونٹوں کی مخالفت پر مبنی بیانات کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔

ان دونوں تنظیموں کی عہدے دار اور ایم کیو ایم کی سابق رکن قومی اسمبلی خوش بخت شجاعت نے کراچی پریس کلب پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں رکن قومی اسمبلی عارف علوی اور نادر اکمل لغاری کے یہ بیانات سندھ کی دیہی اور شہری آبادی کے درمیان ایک خلیج پیدا کرنے کے مترادف ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا ’’جو لوگ پاکستان میں نئے صوبوں کی تخلیق کا مطالبہ کررہے ہیں، لیکن سندھ میں اس کی مخالفت، وہ سندھ اور کراچی کے دشمن کہلائے جانے کے مستحق ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ نئے انتظامی یونٹ کا مقصد وسائل کی تقسیم میں توازن پیدا کرنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں