یمن میں انتشار، وزیر اعظم مستعفی

21 ستمبر 2014
یمن کے وزیر اعظم محمد سالم باسندوہ ...(فوٹو:رائٹر)۔
یمن کے وزیر اعظم محمد سالم باسندوہ ...(فوٹو:رائٹر)۔
حوثی قبیلے کے مسلح افراد دارالحکومت کے شمال میں ڈسٹرکٹ  پر قبضے کے بعد حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔۔(فوٹو:اےایف پی)۔
حوثی قبیلے کے مسلح افراد دارالحکومت کے شمال میں ڈسٹرکٹ پر قبضے کے بعد حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔۔(فوٹو:اےایف پی)۔

صناء: یمن کے وزیر اعظم نے ملک میں جاری انتشار اور پر تشدد واقعات کے بعد استعفی دے دیا ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں پر تشدد واقعات میں 140 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

سرکاری خبر رساں ادارے محمد سالم باسندوہ نے فوری طوری پر ان کے استعفیٰ کے حوالے سے کسی قسم کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں جبکہ یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ صدر نے ان کا استعفی منظور کیا یا ابھی تک منظور نہیں ہوا۔

محمد سالم باسندوہ فروری 2012 سے یمن کے وزیر اعظم تھے مگر ان پر متوتر تنقید کی جا رہی تھی کہ وہ ملک میں جاری انتشار پر قابو پانے کی اہلیت نہیں رکھتے۔

فوجی ذرائع سے سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق حوثی قبیلے اور دیگر عسکریت پسندوں کی جانب سے ایک آرمی بیس اور ایمان یونیورسٹی پر قبضے کے بعد وزیر اعظم نے استعفی دیا ہے۔

سامنے آنے والی خبروں میں یہ واضح نہ ہو سکا کہ اتوار کو ہونے والے پر تشدد واقعات میں کتنے افراد کی ہلاکت ہوئی۔

واضح رہے کہ اتوار کے روز حوثی قبیلے نے ملک کے سرکاری ٹیلی ویژن کی عمارت پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

دارالحکومت صنعا کے شمال میں گزشتہ کچھ ماہ سے حوثی قبیلے، عسکریت پسندوں اور سرکاری افواج میں جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔

حوثی قبیلے کی جانب سے متواتر حکومت مخالف کیا جا رہا تھا اور اقتدار میں شراکت ک مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

ہفتے کے روز اقوام متحدہ کے نمائندے کی جانب سے بھی یہ بیان سامنے آیا تھا جلد ہی فریقین کے درمیان کسی قسم کا معاہدہ ہو سکتا ہے جس سے تشدد کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں