اسلام آباد : وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) اور تمام ہیلتھ ڈیپارٹمنس نے آخرکار ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے ایمرجنسی آپریشن سینٹر(ای او سی) کے قیام کے لیے انتطامات شروع کردیئے ہیں۔

مگر ایسا نظر آتا ہے کہ اس مرکز کا قیام انڈیپینڈنٹ مانیٹرنگ بورڈ(آئی ایم بی) کو مطمین کرنے کے لیے عمل میں لایا جارہا ہے جس کا اجلاس تیس ستمبر کو برطانیہ میں ہورہا ہے۔

تاہم ملک میں ویکسنیشن پروگرام ای پی آئی کے نیشنل منیجر ڈاکٹر رانا صفدر نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی ایم بی کی ڈیڈلائس کے مقابلے میں حکومت بچون کو معذور بنادینے والے مرض کے خاتمے کی زیادہ خواہشمند ہے۔

خیال رہے کہ آئی ایم بی بین الاقوامی ڈونر ایجسنیوں کے لیے کام کرتا ہے اور ہر چھ ماہ بعد ممال کی کارکردگی کے حوالے سے رپورٹس جاری کرتا ہے۔

نومبر 2012 میں آئی ایم بی نے پاکستان پر سفری پابندیوں کی سفارش کی تھی، جن پر عملدرآمد پانچ مئی 2014 کو ہوا۔

وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے نام چھپانے کی شرط پر بتایا کہ دو جون 2014 کو آئی ایم بی نے سفارشات کی تھیں کہ پاکستان کا وزیراعظم پولیو سیل کسی کام نہیں اور ایک نئے ادارے ای او سی کو یکم جولائی 2014 سے پہلے تشکیل دینے کی سفارش کی گئی تھی۔

ان سفارشات میں مزید کہا گیا تھا کہ اس نئے ادارے کی مانیٹرنگ صدر اور وزیراعظم دونوں کریں۔

عہدیدار نے بتایا"اگرچہ ای او سی کی تشکیل کے لیے دی جانے والی ڈیڈلائن دو ماہ پہلے گزر چکی ہے تاہم اچانک اس پر کام شروع کردیا گیا ہے، ای پی آئی کی عمارت کی ایک منزل نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ نے اس مرکز کے لیے خالی کرالی ہے"۔

اس کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ ای او سی کو تیس ستمبر سے پہلے تشکیل دے دیا جائے گا تاکہ پاکستان آئی ایم بی کے اجلاس میں اپنے کیس کا دفاع کرسکے جس میں ملک پر مزید پابندیوں کی سفارشات بھی کی جاسکتی ہیں۔

ای سی او کے تحت وفاقی اور صوبائی سطح کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکھٹا کردیا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ پولیو کے خاتمے کے لیے بروقت فیصلے کیے جائیں۔

محکمہ صحت کے عہدیدار کے مطابق"تمام ڈیٹا ایک جگہ دستیاب ہوگا جس کا فوری تجزیہ کرکے بغیر وقت ضائع کیے فیصلے کیے جاسکیں گے"۔

ڈان کے رابطہ کرنے پر ڈاکٹر رانا صفدر نے تصدیق کی کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ای او سی کو ایک ہفتے کے اندر ای پی آئی بلڈنگ میں تشکیل دیا جائے"ای او سی کے لیے پوری منزل خالی کرالی گئی ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز ایک چھت کے نیچے ہوں گے جبکہ ملینڈا گیٹس فاﺅنڈیشن لاجسٹک سپورٹ فراہم کرے گی"۔

ای او سی کے چار سیکشنز ہوں گے، پہلا ٹیکنیکل سیکشن جو گائیڈلائنز فراہم کرے گا، دوسرا شدید خطرے کی زد میں آنے والی آبادیوں کے لیے سکیشن ہوگا جو چار سو یونین کونسلوں تک رسائی کو یقینی بنائے گا۔

کمیونیکشن اور ایڈووکیسی سیکشن ویکسین کے استعمال کے خلاف پروپگینڈہ اور شہریوں میں پولیو ویکسین کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کا کام کرے گا جبکہ چوتھا سیکشن معمول کی ویکسنیشن کا سیکشن ہوگا جو اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہر ضلع میں اسی فیصد بچوں تک ویکسین کی رسائی ہو۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر صفدر نے بتایا کہ ای او سی اکتوبر کے اختتام سے پہلے مکمل طور پر آپریشنل ہوگا کیونکہ نومبر میں وائرس کی منتقلی کی شرح کم ہوجاتی ہے تو اس سیزن کے دوان پولیو وائرس کو ہدف بنانے کو یقینی بنایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا"ہمارے لیے پولیو کا خاتمہ آئی ایم بی کی ڈیڈلائن سے زیادہ اہم ہے اور ہم اپنے مسائل اپنے طریقوں سے حل کرنا چاہتے ہیں"۔

تبصرے (0) بند ہیں