واشنگٹن: پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے حوالے سے ہندوستان ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں تحریر کیا ہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کو امریکا کے دورے میں اپنے مخالف گروپس کی جانب سے سیاہ پرچموں کے ساتھ احتجاجی ریلیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

کئی مودی مخالف گروپس امریکا میں نریندرا مودی کے دورے کے موقع پر ان کے خلاف احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کریں گے۔

انصاف اور محاسبہ کے لیے حال ہی میں تشکیل پانے والے ایک اتحاد اے جے اے نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ 28 ستمبر کو نیویارک مین ہیٹن کے وسطی قصبے میڈیسن اسکوائر گارڈن میں جب مودی پہنچیں گے تو وہ ان کا استقبال سیاہ پرچم لہرا کر کریں گے۔

سکھوں کی ایک تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ تیس ستمبر کو جب وزیراعظم نریندرا مودی امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کے لیے اوول آفس پہنچیں گے تو وہائٹ ہاؤس کے سامنے پارک میں وہ عوامی عدالت کا انعقاد کریں گے، جس میں مودی پر فردِ جرم عائد کی جائے گی۔

فردِ جرم عائد کی جانے والی یہ کارروائی ایک متبادل کمرۂ عدالت میں کی جائے گی، جو وہائٹ ہاؤس کے سامنے صدارتی پارک میں لگایا جائے گا۔

سکھوں کی تنظیم ایس ایف جے کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک چارج شیٹ میں 2002ء کے دوران گجرات کے فساد میں مودی کے اقدامات کی فہرست شامل ہوگی۔

اے جے اے ہندوستانی نژاد امریکیوں کی تنظیموں اور افراد پر مشتمل ہے، جو نسل کشی کے خلاف اتحاد (سی اے جی) کا ایک حصہ ہے۔

واضح رہے کہ اسی تنظیم نے مودی کو امریکی ویزہ دینے کے خلاف ایک کامیاب مہم چلائی تھی، جب وہ گجرات کے وزیرِ اعلٰی تھے۔

نسل کشی کے خلاف اتحاد کے ایک بانی رکن ڈاکٹر شیخ عبید نے بتایا کہ ’’اتحاد برائے انصاف و محاسبہ (اے جے اے) ان تنظیموں اور افراد کا ایک ایسا اتحاد ہے، جو ہندوستان میں مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی تیزی سے بڑھتی ہوئی پامالی پر فکرمند ہیں۔‘‘

شیخ عبید نے اس نئے اتحاد کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا ’’یہ اتحاد سنگھ پریوار کے ساتھ منسلک جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے اقلیتوں کے خلاف بھڑکانے والے بیانات اور بڑھتے ہوئے تشدد کو دیکھتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہے۔ اس کا ابتدائی مقصد نریندرا مودی کے اعلٰی سطحی دورے کے موقع کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان کثرتیت کو درپیش خطرات کی جانب توجہ مبذول کروانا ہے۔‘‘

اس اتحاد کے فیس بک پیج کی ایک پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ ’’ہمارے ساتھ نریندرا مودی کے دورے کے موقع پر احتجاج میں شامل ہوں۔‘‘

تبصرے (0) بند ہیں