پاکستان افغانستان میں امن نہیں چاہتا، کرزئی

اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2014
افغانستان کے سبکدوش ہونے والے صدر حامد کرزئی۔ فائل فوٹو
افغانستان کے سبکدوش ہونے والے صدر حامد کرزئی۔ فائل فوٹو

کابل: افغانستان کے سبکدوش ہونے والے صدر حامد کرزئی نے ملک میں 13 سال سے جاری جنگ کا ذمے دار امریکا کو قرار دیا ہے۔

کرزئی نے اپنا الوداعی خطاب نئے صدر اشرف غنی کی حلف برداری سے کچھ دن قبل ہی دیا ہے جہاں متنازع صدارتی انتخابات پر ایک عرصے سے جاری بحران ہفتے کو اقتدار میں شراکت کے معاہدے کے ساتھ ہی اختتام پذیر ہوا۔

اشرف غنی اور ان کے صدارتی حریف عبداللہ کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت غنی ملک کے نئے صدر ہوں گے جبکہ عبداللہ چیف ایگزیکٹو کے عہدے کے لیے ایک شخص کو نامزد کریں گے، یہ عہدہ وزیر اعظم کے منصب کے برابر ہو گا۔

کرزئی نے ایک عرصے سے طالبان کے خلاف جاری جنگ کا ذمے دار امریکا اور پاکستان کو قرار دیتے ہوئے نئے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ امریکا اور مغرب سے تعلقات میں خصوصی احتیاط برتے۔

’امریکا، افغانستان میں امن نہیں چاہتا، امریکا اپنے مفادات کی وجہ سے افغانستان میں جنگ چاہتا ہے‘۔

افغانستان میں پر سال ہزاروں شہری ہلاک ہوتے ہیں جبکہ 2001 سے اب تک کم از کم 2200 سے زائد امریکی اور اتحادی افواج کے اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

کرزئی نے کہا کہ امریکا امن کا خواہاں اس لیے نہیں کیونکہ اس کا اپنا ایجنڈا اور مقاصد ہیں۔

انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی تاہم ماضی میں وہ کہتے رہے ہیں کہ مستقل پرتشدد واقعات امریکا کے ملک میں اڈے بنانے کی وجہ بنے۔

انہوں نے پاکستان پر بھی افغان خارجہ پالیسی کو کنٹرول حاصل کرنے کا الزام عائد کیا۔

’آج میں آپ کو پھر بتانا چاہتا ہوں کہ افغانستان میں جنگ ہماری جنگ نہیں، یہ ہم پر مسلط کی گئی اور ہم اس کا نشانہ بنے، جب تک امریکا اور پاکستان نہ چاہیں، امن قائم نہیں ہو سکتا‘۔

حالیہ سالوں میں کرزئی فضائی حملوں میں شہریوں ی ہلاکت اور مشتبہ افغان شدت پسدنوں کو بغیر ترائل قید میں رکھنے پر امریکا کی شدید مذمت کرتے رہے ہیں۔

کرزئی کی جانب سے امریکی سیکیورٹی معاہدے پر دستخط سے انکار کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات انتہائی کشیدہ صورت اختیار کر گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ متعدد بار جگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی غرض سے پاکستان گئے لیکن ان کی تمام کوششوں کو سبوتاژ کردیا گیا۔

افغانستان، پاکستان پر افغان قیادت کو پناہ دینے اور ان کی پشت پناہی کرنے کے الزامات عائد کرتا رہا ہے جبکہ اس کا ماننا ہے کہ افغان طالبان کی مرکزی قیادت اب بھی پاکستان میں روپوش ہے۔

ابھی تک افغانستان میں موجود پاکستانی یا امریکی سفارتخانے کی جانب سے کرزئی کے بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔

یاد رہے کہ دو مرتبہ افغانستان کے صدر منتخب ہونے والے کرزئی ملک کے آئین کے تحت تیسری مرتبہ صدر بننے کے اہل نہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Sadaqat Sep 24, 2014 11:16am
It's 100% true, Pakistan produce the terrorists by the help of USA. The Talebans are useful and strategic weapons for the benefit of both( paki, USA).