شام:امریکی قیادت میں فضائی حملے،30القاعدہ ارکان ہلاک

23 ستمبر 2014
القاعدہ کے شام میں لڑنے والے جنگجو (فوٹو:اے ایف پی)۔
القاعدہ کے شام میں لڑنے والے جنگجو (فوٹو:اے ایف پی)۔

بیروت: امریکی قیادت میں شمالی شام پر کی جانے والی فضائی بمباری میں القاعدہ کے 30 عسکریت پسندوں سمیت 8 عام شہری ہلاک ہو گئے۔

لندن کی شام کے حوالے سے انسانی حقوق کی تنظیم (سیرین آبزرویٹری فار ہیومین رائٹس) کے مطابق ہلاک ہونے والے 8 عام شہریوں میں بچے بھی شامل ہیں۔

سیرین آبزرویٹری نے مزید کہا ہے کہ فضائی حملوں میں حلب شہر کو نشانہ بنایا گیا جہاں 30 عسکریت پسندوں کے علاوہ غیر ملک، عام شہریوں سمیت 3 بچے اور ایک خاتون ہلاک ہوئیں۔

یہ ہلاکتیں پینٹاگون کی جانب سے 8 فضائی حملوں کی تصدیق کے بعد سامنے آئی ہیں جس میں اس نے القاعدہ کے تربیت یافتہ ارکان کو نشانہ بناننے کادعویٰ کیا ہے۔

دوسری جانب امریکا داعش (الدولۃ اسلامیہ) کے جنگجووں کو بھی شام کے شمال اور مشرقی علاقوں میں ہدف بنا رہی ہے جس کے لیے فضائی حملے کیے جا رہے ہیں۔

امریکا کی جانب سے القاعدہ کے ان تربیت یافتہ ارکان کے خلاف اقدامات اور فضائی کارروائی سامنے آئی ہے جس کو ’خراسان گروپ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اس گروہ کامقصد مبینہ طور پر امریکا پر حملوں کی منصوبہ بندی اور مغرب کے مفادات کو نقصان پہنچانا بتایا جاتا ہے۔

خراسان گروپ کے حوالے سے یہ الزامات بھی سامنے آئے ہیں کہ اس نے شام میں اپنی انتہائی محفوظ پناہ گاہیں بنا لی ہیں جہاں سے وہ بیرونی حملوں کی پلاننگ کرتے ہیں جبکہ اسی علاقے میں نئے بارودی مواد اور اسلحے کو بھی جانچا جاتا ہے اس کے ساتھ ساتھ مغربی ممالک کے افراد کو اپنی تنظیم میں بھرتی کرکے شام کے اسی علاقے میں تربیت دی جاتی ہے۔

خراسان گروپ کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ القاعدہ کی مرکزی قیادت نے افغانستان اور پاکستان میں یہ گروہ بنایا تھا جبکہ القاعدہ کے سابقہ تربیت یافتہ ارکان مغرب پر حملوں کے حوالے سے اس گروپ کو شام میں متحد کر رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس گروہ کے ارکان شام میں صدر بشار الاسد کے خلاف جنگ میں مصروف ’النصرہ فرنٹ‘ اور ’القاعدہ کے شام کی تنظیم‘ کی تنصیبات اور دیگر وسائل استعمال کرتے ہیں۔

النصرہ فرنٹ میں شام کے شہریوں کی اکثریت ہے اور یہ صدر بشار الاسد کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں