اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت بالآخر اس بات پر غور کرنے پر مجبور ہوگئی ہے کہ دھرنوں میں شریک افراد کو عید الاضحیٰ سے قبل گھر جانے کی اجازت دے ہی دی جائے۔

عوامی تحریک کے ایک سینیئر رہنما کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خلاف چلائی جانے والی تحریک کا دائرۂ کار ملک کے دیگر علاقوں تک پھیلانے کے اعلان کا مقصد یہی تھا کہ شرکاء کو عیدِ قرباں سے قبل گھروں کو جانے کی اجا زت دے دی جائے۔

رہنما کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کی قیادت یہ اُمید کر رہی تھی کہ دارالحکوت میں دھرنا دینے سے حکومت پر دباؤ پڑے گا اور وزیراعظم استعفیٰ دے کر اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے اور ایک ہفتے میں دوبارہ انتخابات منعقد کرائے جائیں گے، لیکن جب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے حکومت اور جمہوری نظام کی حمایت کا اعلان کیا تو یہ سب کچھ ایک خواب بن کر رہ گیا۔

پی اے ٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کے ایک سینیئر رہنما نے مزید کہا کہ پارٹی قیادت کا خیال ہے کہ شرکاء کو دھرنا دیے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ گزرچکا ہے، اب مزید دارالحکومت میں خیموں میں قیام کرنا ان کے لیے ممکن نہیں ہوگا اور یہ صورتحال اُس وقت مزید خراب ہو جائے گی جب کہ اگر پارٹی قیادت ان افراد کو بحفاظت اپنے گھروں تک پہنچانے میں ناکام ہو جائے۔

عوامی تحریک کی سی ڈبلیو سی کے رکن نے تسلیم کیا کہ شاہراہ دستور پر صفائی ستھرائی کی خراب صورتحال اور بیماریاں پھیلنے کے باعث شرکاء کی تعداد میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے۔

جبکہ بارشوں، سیلاب اور شرکاء کی اپنے اسکولوں، کالجوں اور ملازمت سے طویل غیر حاضری سے پیدا ہونے والے مسائل بھی شرکاء کی تعداد میں کمی کا باعث بن رہے ہیں۔


مزید پڑھیں: عوامی تحریک کے دھرنے میں شریک گھر واپسی کے لیے بے تاب


رابطہ کرنے پر پی اے ٹی کے ترجمان عمر ریاض عباسی نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی قیادت شرکاء کو درپیش مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے اور ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے ملک کے دیگر حصوں میں احتجاج کرنے کا اعلان اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے ہم اپنے آپشنز کھلے رکھیں گے۔

عمر ریاض نے کہا کہ حکومت اور عوامی تحریک میں ڈیڈ لاک برقرار ہے لیکن جیسے ہی مذاکراتی عمل دوبارہ شروع ہوگا، ہماری پارٹی حکموت پر دباؤ ڈالے گی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار کی حیثیت سے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف استعفیٰ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دھرنے کے شرکاء عوام میں اپنے حقوق کے حوالے سے آگاہی بیدار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی کے اہم رکن کا کہنا ہے کہ جڑواں شہروں سے تعلق رکھنے والے شرکاء ویک اینڈ پر دھرنے میں شریک ہوتے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے کچھ حامیوں نے جڑواں شہروں کے ہاسٹلز اور گیسٹ ہاؤسز میں رہائش اختیار کر رکھی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کے مطابق ڈی چوک پر دن رات رہنے والے شرکاء کی تعداد نہایت کم ہے اور پارٹی ورکروں کے لیے اتنے طویل عرصے تک کرائے کے کمروں میں رہنا ممکن نہیں ہے۔

دوسری جانب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ن لیگ کی حکومت اتنی آسانی سے ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کرے گی، یہی وجہ ہے کہ پارٹی چیئرمین عمران خان کی جانب سے تحریک کا دائرہ کار ملک کے دیگر حصوں میں بھی پھیلایا جا رہا ہے۔

رابطہ کرنے پر پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی قیادت نے حالیہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ جڑواں شہروں کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں میں رہنے والے شرکاء کو عید سے قبل گھر جانے کی اجازت دے دی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی اس اتوار کو لاہور میں جلسے کے موقع پر اپنا حتمی فیصلہ سنائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ عمران خان عید کے پہلے روز راولپنڈی، اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے پارٹی سپورٹروں سے خطاب بھی کریں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Ehtisham Sep 25, 2014 12:16pm
prime minister k resign ka mutalba he unconstitutional hai. behter hota agr parliament k 150 members imran khan apny hamnawa bna lainty to vote of no confidence k zarye prime minister ko ghar bheja ja skta tha. agr ye mumkin ni tha to misaali sayasat kr k 2018 k election ka wait krty aur apni rahi sahi izzat na ganwaaty. thanx.