اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد کے ڈی چوک میں جاری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے دھرنوں میں معمر افراد اور چھوٹے بچوں کو نہ لانے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے دفعہ 144 کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں یہ دھرنا غیر قانونی ہے، کیونکہ ڈپٹی کمشنر کے مطابق انہوں نے اجازت نہیں دی۔

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اگر یہ دھرنا قانونی ہے تو اس کے تمام اخراجات حکومت پر عائد ہوں گے اور غیر قانونی ہونے کی صورت میں اخراجات سیاسی جماعت برداشت کرے گی۔

معزز جج کا کہنا تھا کہ عدالت اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ کیا یہ پرامن احتجاج ہے یا نہیں۔ اگر احتجاج میں ایک بھی ڈنڈا شامل ہو تو وہ پرامن نہیں رہتا۔

عدالت نے حکم دیا کہ دھرنے میں معمر افراد اور چھوٹے بچوں کو نہ لایا جائے۔

جس پر تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے یقین دہانی کرائی کہ عدالت کے حکم پر عمل کیا جائے گا۔

عدالتی معاون بابر ستار نے عدالت کو مشورہ دیا کہ عدالت وزیراعظم، وزیرداخلہ اور درخواست گزاروں سے دھرنے سے متعلق وضاحت طلب کرےجبکہ پولیس فورس کے استعمال اور پولیس کو قانون کے دائرے میں رکھنے کے لیے بھی عدالت حکم جاری کرے۔

بابر ستار نے مشورہ دیا کہ دھرنے،جلوسوں کے لیے دینا کے دیگر ممالک کی طرح باقاعدہ اجازت لی جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے دفعہ 144 پر عملدرآمد مزید دو روز کے لیے روکتے ہوئے مقدمے کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں