اسلام آباد: گزشتہ انتخابات میں استعمال ہونے والی غیر معیاری مقناطیسی انک پر تنقید کا نشانہ بننے کے بعد الیکشن کمیشن نے دو سالوں میں الیکٹرانک وٹنگ سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کر لیا۔

کمیشن 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں یہ سسٹم استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

منگل کو تقریباً دس کمپنیوں کی جانب سے ان مشینوں کے عملی مظاہرے کے بعد کمیشن کے سیکریٹری اشتیاق احمد خان نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ اس ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے میں حائل قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے آئین میں ضروری ترامیم کا مطالبہ کریں گے، جس کے بعد پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اگر پارلیمنٹ اگلے دو مہینوں میں ضروری آئینی ترامیم کر لے تو کمیشن چھ مہینوں میں پائلٹ پراجیکٹ شروع کر دے گا۔

انہوں نے بتایا کہ الیکٹرانک سسٹم سے ووٹنگ کے پرانے نظام میں موجود مسائل حل ہو سکیں گے۔

'نئے سسٹم سے بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ، ان کی گنتی اور نتائج جیسے مسائل حل ہو جائیں گے۔'

انہوں نے بتایا کہ کمپنیاں انتخابی اصلاحات کیلئے کام کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے بھی ان مشینوں کا ایسے ہی عملی مظاہرہ کریں گی۔

اس مظاہرے کے بعد کمیشن میں تکنیکی ماہرین کا پینل کسی ایک کمپنی کا انتخاب کرتے ہوئے سسٹم نافذ کرے گی۔

ای سی پی سیکریٹری نے بتایا کہ ہر ووٹنگ مشین کی قیمت 300 امریکی ڈالرز تک ہو سکتی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ الیکشن میں ستر ہزار پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے تھے اور زیادہ تر میں دو پولنگ بوتھ تھے۔ اس لحاظ سے کمیشن کو کم از کم 150000 مشینیں حاصل کرنا پڑیں گی۔

سن 2013 میں الیکشن سے پہلے بھی ایسی ایک مشق میں کچھ کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا تاہم مطلوبہ قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے منصوبے ٹھپ ہو گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Ali Tahir Oct 01, 2014 10:59pm
300 ڈالر فی مشین؟؟؟ مطلب ایک مشین کی قیمت آج اس وقت30،600 روپے بنتی ہے یعنی کہ ڈیڑھ لاکھ مشینوں کے لئے پاکستانی عوام کے ٹیکس کی رقم میں سے چار ارب انسٹھ کروڑ روپے کا ایک اور ٹیکہ اور وہ بھی اسی عوام کو کہ جس کا یہ پیسہ ہے. اور پھر یہ نظام چلے گا بھی کہ نہیں یا کب تک چلے گا اس کی بھی کوئی گارنٹی نہیں. واہ پاکستان تیری قسمت.......