ارسا نے حالیہ سیلاب کو ایک نعمت قرار دے دیا

01 اکتوبر 2014
جامشورو کے مقام پر کوٹری بیراج سے سیلابی ریلا گزار رہا ہے۔ —. فائل فوٹو اوپن سورس میڈیا
جامشورو کے مقام پر کوٹری بیراج سے سیلابی ریلا گزار رہا ہے۔ —. فائل فوٹو اوپن سورس میڈیا

اسلام آباد: اس قدر تباہی کی باوجود انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے اضافی پانی کی دستیابی کی وجہ سے حالیہ سیلاب کو ایک نعمت قرار دیا ہے، حالانکہ اگر صوبے پانی کی کھپت میں ناکام رہتے ہیں تو اب تک چار فیصد پانی کی قلت کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

ارسا کی مشاورتی کمیٹی کے ایک اجلاس کی صدارت اس کے چیئرمین نسیم بازئی نے کی، جس میں واپڈا کے صوبائی نمائندوں اور محکمہ موسمیات کے عہدے داروں نے شرکت کی۔

حکام کا کہنا ہے کہ اجلاس کو بتایا گیا کہ اگرچہ سیلاب کی وجہ سے عوام کو بڑے پیمانے پر نقصان اُٹھانا پڑا ہے، پھر بھی سیلاب اپنے ساتھ بیس لاکھ ایکڑ فٹ (ایم اے ایف) کی مقدار میں اضافی پانی بھی ساتھ لایا ہے۔

گزشتہ سال انہی دنوں میں صوبوں کی آبپاشی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے تقریباً پندرہ لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی مقدار دستیاب تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اضافی پانی کی کل مقدار چونتیس لاکھ ایکڑ فٹ کی دستیابی میں سیلاب نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

منگل کو ڈیموں میں پانی کا کل ذخیرہ 13.825 ملین ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ اس کے برخلاف گزشتہ سال اسی دن پانی کا ذخیرہ 12.022 ملین ایکڑ فٹ تھا۔

اجلاس کے آغاز میں صوبہ سندھ کی جانب سے تجویز پیش کی گئی کہ چونکہ پانی کا ذخیرہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اٹھارہ لاکھ ایکڑ فٹ زیادہ ہوگیا ہے، اور منگلا ڈیم بھی اپنی گنجائش کے مطابق بھر گیا ہے، تو صوبوں کو ربیع کے موسم کے دوران آبپاشی کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی دیا جانا چاہیے۔

دوسری جانب ارسا نے تجویز دی کہ اگر صوبے ذمہ داری اور پختگی کے ساتھ دستیاب وسائل کے ذریعے انتظام کرلیں تو چار فیصد قلت کو زیادہ سے زیادہ پانی کے اخراج سے صفر پر لایا جاسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Oct 01, 2014 01:54pm
ارسا نے یہ بات تو بہت آسانی سے کہہ دی ہے کہ اس سیالاب سے اگرچہ نقصان ہوا ہے لیکن پانی کی کمی پورا ہونے کا امکان ہے لیکن کیا اس وضاحت کے بعد یہ سوال ذہن میں نہیں جنم لیتے کہ پانی جو اگر اتنی قدرتی آفت کے ساتھ جمع ہو گیا ہے، کیا اسکو ذخیرہ کرنے کے لئے کوئی اقدامات کئے جائیں گے ؟ کیا کوئی ایسی چھوٹی نہریں ، پانی ذخیرہ کرنے کے لئے تالاب یا ڈیم بنا دئیے جائیں گے ؟ کیا اس پانی سے بجلی پیدا کر کے عوام کو دوگھڑی سکھ کا سانس لینے دیا جائے گا ؟ یقین مان لیں کہ ایسا نہیں ہوگا تو یہ سب ارسا ہو چاہے پانی و بجلی کی وزارت سب کی بریفنگ یا وضاحتیں سب بے کار اور وقت کا ضیاع ہیں اور شاید موجودہ سیاسی صورتٓحال اور سیلاب زدگان کی حالت زار سے توجہ ہٹانے کی ایک شعوری کوشش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔