امریکاکی3پاکستانیوں پرپابندی،اطلاق ہم پرنہیں ہوتا، دفترخارجہ

اپ ڈیٹ 03 اکتوبر 2014
ترجمان دفترِ خارجہ تسنیم اسلم—۔فائل فوٹو
ترجمان دفترِ خارجہ تسنیم اسلم—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے افغانستان میں اقتدار کی پرامن منتقلی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ سیکیورٹی معاہدہ افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ افغانستان خود مختار ملک ہے اور دوسرے ممالک کے ساتھ معاہدے کرنے میں آزاد ہے۔


مزید پڑھیں: افغان، امریکا دوطرفہ سیکیورٹی معاہدے پر دستخط


بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیریوں کے حق خودارادیت میں ہے اور اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

تاہم پاکستان مسئلہ کشمیر پر اپنے موقف سے بالکل پیچھے نہیں ہٹا اور کشمیری قیادت سے مشاورت معمول کا حصہ ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ملک میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوششوں کے باوجود پولیو وائرس کا خاتمہ نہ ہونا افسوسناک ہے لیکن پاکستان پولیو پر قابو پانے کی ہرممکن کوششیں کر رہا ہے۔

بریفنگ کے دوران تسنیم اسلم نے کہا کہ شملہ معاہدہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو غیر موثر نہیں بناتا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کسی ادارے یا تنظیم کو دہشت گرد قرار دینے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق طریقہ کار موجود ہے اورامریکا کی طرف سے یکطرفہ طور پر 3 پاکستانیوں پر پابندی کے فیصلے کا اطلاق پاکستان پر نہیں ہوتا۔

واضح رہے کہ امریکا نے حرکت المجاہدین کے سربراہ فضل الرحمن خلیل پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنظیم ہندوستان، پاکستان اور افغانستان سے دہشت گردانہ سر گرمیوں میں ملوث ہے۔

اسی طرح لاہور کے دو کاروبار افراد محمد نعیم شیخ اور عمیر نعیم پر بھی لشکر طیبہ کی مالی معاونت کے الزام میں پابندی عائد کی ہے، جو کہ عبد الحمید شہاب الدین (اے ایچ ایس ڈی) اور نیا انٹرنیشنل کے نام سے کاروبار کرتے ہیں۔

بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ سیاچن سے افواج کی واپسی کی تجویز پر ہندوستان نے مثبت جواب نہیں دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان پڑوسی ملک ہیں اور آج یا کل ہمیں مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کرنا ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں