وزیر اعظم کی نااہلی کا ریفرنس مسترد

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2014
وزیر اعظم نواز شریف۔ فائل فوٹو
وزیر اعظم نواز شریف۔ فائل فوٹو

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیت سے متعلق ریفرنس مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو آئین کے تحت استثنیٰ حاصل ہے، درخواست گزار نے اسپیکر کی رولنگ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

ایڈوووکیٹ اظہر صدیق کی جانب سے تیس اگست کو اسپیکر قومی اسمبلی کو بھجوائے گئے ریفرنس میں آئین کے آرٹیکل 63 کی دوسری شق کے تحت وزیر اعظم کی اہلیت پر سوال اُٹھایا گیا تھا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کہ وزیراعظم نے قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس کے دوران فوجی قیادت کے حوالے سے جھوٹا بیان دیا اسی لیے وہ قومی اسمبلی کے رکن رہنے کے اہل نہیں رہے تاہم اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے ریفرنس مسترد کردیا۔

اسپیکر ایاز صادق
اسپیکر ایاز صادق

رولنگ کے مطابق آرٹیکل 66 کی زیلی شق 1 کے تحت وزیراعظم کو اس کیس میں استثنیٰ حاصل ہے، اس کے تحت وزیر اعظم کی پارلیمنٹ میں کی گئی کسی بات کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم کی اہلیت سے متعلق بھیجا گیا نوٹس بے بنیاد اور حقائق سے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 63(2) کے تحت وزیراعظم کی اہلیت پر کوئی سوال نہیں اٹھتا،وزیراعظم کیخلاف بھجوائے گئے ریفرنس کو مسترد کرتا ہوں۔

آرٹیکل 63 کے تحت اگر اسپیکر قومی اسمبلی ریفرنس پر فیصلہ نہ کرسکیں تو معاملہ الیکشن کمیشن کو سننا پڑتا ہے۔

تاہم درکواست گزار نے ریفرنس پر دی گئی رولنگ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

درخواست میں وزیراعظم کو فریق بناتے ہوئے سپریم کورٹ سے اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آئین کے آرٹیکل 62 ون ڈی اور 62 ون ای کے تحت اہل نہیں رہے اور عدالت الیکشن کمیشن کو وزیر اعظم کی بطور ایم این اے رکنیت منسوخ کرنے کا حکم دے۔

درخواست گزارنے استدعا کی کہ عدالت یہ بھی قرار دے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں اور کسی کو بھی غیر قانونی کام کرنے پر استثنیٰ حاصل نہیں۔

دوسری جانب جسٹس جواد ایس خواجہ کی زیر سربراہی سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے وزیر اعظم کی نااہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

تحریک انصاف کے وکیل گوہرنوازسندھو نے اپنے دلائل میں کہا کہ آرٹیکل 68 کے تحت عدلیہ اور افواج کے خلاف منفی بات کرنے والا رکن پارلیمنٹ نااہل ہوجاتا ہے۔

تاہم اس پر جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ آپ آئین کی جس شق کا حوالہ دے رہے ہیں اس میں ترمیم ہو چکی ہے، 18ویں ترمیم کے بعد کسی کو سزا ملنے کے بعد ہی نااہل قرار دیا جاسکتا ہے۔

جسٹس مشیر نے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کی سزا کے بعد نااہل قرار دیا گیا تھا۔

جسٹس دوست محمد خان نے گوہر نواز سے استفسار کیا کہ آرمی چیف اور وزیر اعظم کے درمیان ملاقات بند کمرے میں ہوئی تو کیا آپ آرمی چیف کو بطور گواہ پیش کریں گے؟۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک صادق اور امین کی بات ہے تو باقی ارکان پارلیمنٹ کی تقاریر کے بارے میں کیا کہیں گے؟ اس طرح تو سارے ارکان اسمبلی ہی نااہل ہوجائیں گے۔

درخواست گزارنے موقف اختیار کیا کہ آرمی چیف اور وزیر اعظم کے درمیان ملاقات کی خبر اخبارات میں چھپی جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اخباری خبروں کی بنیاد پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔

اس موقع پر درخواست گزار کی جانب سے اپنی درخواست میں ترمیم کی استدعا پر عدالت نے مزید سماعت پندرہ اکتوبر تک ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں