اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت کو دو ہفتوں کے اندر مستقل الیکشن کمشنر کا تقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر 28 اکتوبر تک یہ تعیناتی نہ کی گئی تو عدالت اپنا جج واپس لے لے گی۔

عدالت کی جانب سے یہ حکم بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جاری کیا گیا جس کی سماعت چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے کی۔

دوران سماعت عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ایک جج آئینی عہدے پر اضافی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے جس کی وجہ سے عدالتی امور متاثر ہو رہے ہیں۔

عدالت نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا حکومت مستقل چیف الیکشن کمشنر کب تقرری کرے گی، حکومت کو چاہیے کہ کوئی ٹائم فریم دے۔

اس پر اٹارنی جنرل نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے 30 روز کی مہلت طلب کی، تاہم عدالت نے حکومت کو 28 اکتوبر تک چیف الیکشن کمشنر کی مستقل تعیناتی کا حکم دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر مقررہ وقت تک چیف الیکشن کمشنر تعینات نہ ہوا تو اپنا جج واپس لے لیں گے۔

اس موقع پر عدالت نے سندھ حکومت کو 16 اکتوبر تک بلدیاتی انتخابات کا بل صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ اگر یہ بل پیش نہ ہوا تو وزیراعلیٰ سندھ کو نوٹس جاری کیا جائے گا۔

بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پنجاب حکومت نے اپنے جواب میں عدالت کو بتایا کہ حلقہ بندیوں کا اختیار الیکشن کمیشن کو دینے کے لیے پہلے وفاق قانون سازی کرے گا۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس انور ظہیر جمالی بطور قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کے طور پر اس وقت اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں