پولیو: 96 فیصد کیس پشتون آبادیوں میں سامنے آئے

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2014
شمالی وزیرستان اورخیبر ایجنسی کے قبائل میں شرح سب سے زیادہ ہے.... فوٹو:اے پی
شمالی وزیرستان اورخیبر ایجنسی کے قبائل میں شرح سب سے زیادہ ہے.... فوٹو:اے پی
فوٹو:اے پی
فوٹو:اے پی
پاکستان میں پولیو کیسز کی تعداد 207 سے تجاوز کر گئی ہے۔۔۔ فوٹو:آئی این پی
پاکستان میں پولیو کیسز کی تعداد 207 سے تجاوز کر گئی ہے۔۔۔ فوٹو:آئی این پی

پاکستان میں پولیو کیسز کی تعداد پچھلے سال کی نسبت 4گناہ ہوگئی ہے، ملک بھر میں سامنے آنے والی کیسز مں 96فیصد کا تعلق پشتون آبادی ہے۔

شمالی وزیرستان اورخیبر ایجنسی میں رہنے والے قبائل میں شرح سب سے زیادہ ہے۔

قبائلی علاقوں میں جاری شورش اور بے امنی کے باعث پاکستان میں پولیو سے سب سے زیادہ متاثر شمالی وزیرستان اور خبرایجنسی ہوئے ہیں۔

پاکستان میں اب تک پولیو کیسز کی تعداد 207 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ شمالی وزیرستان کے وزیر قبائل میں یہ شرح سب سے زیادہ 34فیصد ہے، داوڑ قبائل میں 27فیصد اور آفریدی قبائل میں 26فیصد ہے۔

اعداد وشمار کے مطابق بنوسی قبائل میں پولیو کی شرح 8فیصد، مہمند میں 4فیصد اور سلیمان خیل میں ایک فیصد ہے۔

سرکاری طور پر بھی حکام تصدیق کرتے ہیں کہ بعض علاقوں میں حالات زیادہ خراب ہوتے جارہے ہیں۔

ڈان نیوز کو حاصل ہونے والے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق قبائلی علاقے اور خیبر پختونخوا پولیو کے اعتبارسے سرفہرست ہیں۔

متاثرہ بچوں میں 82فیصد 2سال سے کم عمر ہیں جبکہ پشتون آبادی میں اس کی شرح 91سے بڑھ کر 96فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

سال 2014میں سامنے آنے والے کیسز میں 53فیصد بچے اور 47فیصد بچیاں متاثر ہوئی ہیں۔

حکام کے بقول امن وامان کی ابتر صورت حال اور رسائی نہ ہونے کے باعث پولیو کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔

دوسری طرف شمالی وزیرستان کے قبائل کا کہنا ہے کہ طالبان کی دھماکو ں اور پولیو ٹیموں کی ان تک رسائی نہ ہونے کے باعث اکثریتی آبادی میں بچے پولیو قطروں سے محروم رہے ہیں۔

ملک میں پولیو کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد پریشان کن ہے تاہم آپریشن ضرب عضب جہاں شمالی وزیرستان کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا ذریعہ ثابت ہو رہا ہے وہیں وزیرستان کے قبائلی بچوں کے لیے خوشی کی نوید بھی لے کر آیا ہے چونکہ پہلی بار 10لاکھ سے زائد آبادی والی ایجنسی کے بچوں کو پولیو قطرے پلائے جانے کا کام شروع ہو گیا ہے ۔

تبصرے (0) بند ہیں