انڈیا: تیزابی حملوں سے متاثرہ لڑکیوں نے کھولا کیفے

21 اکتوبر 2014
شی روز کیفے کے افتتاح کے بعد تیزاب سے متاثرہ لڑکیاں گلاب گینگ کی سمپت دیوی کے ہمراہ اپنے عزم کا اظہار کررہی ہیں۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا
شی روز کیفے کے افتتاح کے بعد تیزاب سے متاثرہ لڑکیاں گلاب گینگ کی سمپت دیوی کے ہمراہ اپنے عزم کا اظہار کررہی ہیں۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا

آگرہ: گلابی گینگ کی بانی سمپت پال دیوی نے یہاں ایک کیفے کم بوتیک کا افتتاح کیا، جس کے ذریعے تیزابی حملوں سے متاثرہ خواتین کو زندگی کے دھارے میں واپس لانے کی کوشش کی جائے گی۔

شی روز نامی اس کافی شاپ کو تیزابی حملے سے متاثرہ چنچل، شروتی، روپا اور گیتاچلائیں گی۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ امدادی مرکز جسے شی روز ہینگ آؤٹ کا نام دیا گیا ہے، تیزابی حملوں سے متاثرہ لڑکیوں کو روزگار فراہم کرےگا۔

اس ہینگ آؤٹ کے ذریعے دکانداروں پر دباؤ ڈالا جائے گا کہ وہ شہر کی کھلی مارکیٹ میں تیزاب فروخت کرنا بند کردیں۔

سمپت پال دیوی نے اس موقع پر متاثرہ خواتین کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور اس طرح کے جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف سخت سزا کا مطالبہ کیا۔

گلابی گینگ کی بانی سمپت پال دیوی شی روز کیفے کا افتتاح کرنے کے بعد تیزابی حملوں سے متاثرہ لڑکیوںکو کیک کھلارہی ہیں۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا
گلابی گینگ کی بانی سمپت پال دیوی شی روز کیفے کا افتتاح کرنے کے بعد تیزابی حملوں سے متاثرہ لڑکیوںکو کیک کھلارہی ہیں۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا

انہوں نے حکومت پر بھی زور دیا کہ وہ آگےبڑھے اور تیزابی حملوں سے متاثرہ خواتین کی مدد کرے۔

یہ دو منزلہ کیفے فتح آباد روڈ پر تاج محل گیٹ وے ہوٹل کے سامنے ایک این جی او چانوو فاؤنڈیشن اور تیزابی حملوں سے متاثرہ خواتین کے ایک گروپ کی مشترکہ کوششوں سے قائم کیا گیا ہے۔

سمپت پال دیوی نے کہا ’’یہ بہت شاندار پہل ہے، اور اس سے معاشرے کو ایک زبردست پیغام دیا گیا ہے۔ ہم جدوجہد کرنے والی ان خواتین کے حوصلے کو سلام کرتے ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے جرائم کا ارتکاب کرنے والے کو ان کے غیرانسانی عمل پر پھانسی کی سزا ہونی چاہیے۔

اس کیفے کا ایک حصہ مطالعے کے لیے مختص کیا گیا ہے، جہاں خواتین کو بااختیار بنانے اور تحریک نسواں کے حوالے سے کتابیں اور میگزین دستیاب ہوں گی۔

شی روز کیفے کا ایک خوبصورت منظر۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا
شی روز کیفے کا ایک خوبصورت منظر۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا

اس کے ساتھ ساتھ ایک بوتیک میں تیزاب کے حملے سے متاثرہ روپا کے تیار کردہ کپڑے ڈسپلے کیے جائیں گے، اس کے علاوہ یہاں ایک بیوٹی پارلر، ایک کچن اور ایک اسنیک شاپ بھی بنائی گئی ۔

چانوو فاؤنڈیشن کے اشیش شکلا کہتے ہیں کہ ’’ہم نے آج (اتوار) سے آزمائشی طور پر کیفے چلانا شروع کیا ہے، جو اگلے پندرہ بیس دنوں میں باقاعدہ کام کرنا شروع کردے گا۔ اس مدت کے دوران اس ہینگ آؤٹ کے مختلف شعبوں میں تیزاب سے متاثرہ لڑکیوں کو تربیت دی جائے گی۔ گاہکوں سے اس دوران کوئی مقررہ قیمت وصول نہیں کی جائے گی اور وہ اپنی خواہش کے مطابق جس قدر چاہیں ادائیگی کرسکیں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اس دوران ہم لوگوں کی تجاویز پر توجہ دیں گے کہ وہ ہماری اس آزمائشی مدت کے دوران ہماری اس پہل کو کس طرح لے رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آگاہی مہم کے سلسلے میں سات نومبر سے شروع ہونے والے تین روزہ پروگرام کے دوران اس کیفے کا باقاعدہ افتتاح کردیا جائے گا۔

’’اسٹاپ ایسڈ اٹیک‘‘ مہم کے بانی آلوک ڈکشٹ نے کہا کہ شی روز ہینگ آؤٹ کے تحت پانچ نوجوان خواتین کو ازسرنو بحال کیا گیا ہے۔

تیزابی حملے سے متاثرہ رُوپا کہتی ہیں کہ ’’ایک وقت تھا کہ عام طور پر ہمیں دیکھ کر لوگوں کی تیوری پر بل پڑ جاتے تھے اور وہ ہمیں ملازمت دینے سے ہچکچاتے تھے، لیکن اب ان لڑکیوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ کسی سے کم نہیں ہیں۔‘‘

بائیس برس عمر کی رُوپا پر ان کی سوتیلی ماں نے اس وقت تیزاب سے حملہ کیا تھا جب وہ سو رہی تھیں۔

میرٹھ سے تعلق رکھنے والے بتیس برس عمر کے چندریش مشرا بھی تیزابی حملے کا شکار ہوئے تھے، ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے حملے محض خواتین تک محدود نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آگرہ سے شروع ہونے والی یہ مہم جلد ہی قریبی اضلاع میں بھی پھیل جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں