اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور ان کے کارکن تو کانسٹیٹیوشن ایوینیو سے جا چکے ہیں لیکن قادری کے 'سیاسی کزن' عمران خان ابھی تک دھرنا جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ وزیر اعظم کے مستعفی ہونے تک وہ یہاں ڈٹے رہیں گے۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عمران قادری کی جانب سے اچانک 67 روزہ دھرنا ختم کیے جانے پر حیران اور پریشان ہیں۔

تاہم ، اب انہیں آئندہ کچھ دنوں میں پارلیمنٹ کے سامنے ایک بڑا مجمع اکھٹا کرنے کا سخت چیلنج درپیش ہے۔

دھرنے میں شرکاء کی تعداد کو برقرار رکھنے اور بڑھانے کے لئے پارٹی نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے ضلعی دفاتر کو ایک شیڈول جاری کیا ہے تا کہ وہ مقررہ دنوں پر لوگوں کو ڈی چوک لا سکیں۔

اس سے پہلے پارٹی نے اپنے راولپنڈی اور اسلام آباد چیپٹر سے کہا تھا کہ وہ دھرنے میں لوگوں کی شرکت یقینی بنائیں۔

تاہم، راولپنڈی چیپٹر گزشتہ کچھ ہفتوں میں لوگوں کو یہاں لانے میں ناکام رہا۔

پی ٹی آئی کے ایک مقامی سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی نے اسلام آباد اور راولپنڈی چیپٹرز سے درخواست کی تھی کہ ہر صورت دونوں شہروں سے ایک، ایک ہزار لوگوں کی دھرنے میں شرکت لازمی بنائیں۔

انہوں نے بتایا کہ دھرنے میں شریک زیادہ تر لوگ پارٹی کے مقامی رہنماؤں کی کوششوں کے بغیر خود ہی چلے آتے ہیں۔

'راولپنڈی میں زیادہ تر لوگ یہ شکایت کرتے نظر آئے کہ مقامی چیپٹر دھرنوں میں لوگوں کو لانے کے لئے موثر تحریک چلانے میں ناکام رہا'۔

انہوں نے کہا کہ لوگ دھرنے میں شامل ہونا چاہتے ہیں لیکن انہیں راولپنڈی اور اسلام آباد سے دھرنے کے مقام تک پہنچانے کے لئے کوئی انتظامات موجود نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ زیادہ تر لوگ شام کو دھرنے میں شریک ہونے کے خواہش مند ہیں لیکن پارٹی قیادت اب چاہتی ہے کہ لوگ صبح بھی دھرنے میں موجود رہیں۔

نئے شیڈول کے تحت جمعرات کو پشاور ضلع سے لوگ آئیں گے، جمعہ کو دیر، ہفتہ کو سرگودھا اور اتوار کو راولپنڈی اور اٹک سے لوگوں کو لایا جائے گا۔

پی ٹی آئی شمالی پنجاب کے صدر صداقت عباسی نے مختلف اضلاع کے لئے نئے شیڈول کی تصدیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی نے پنجاب اور کے پی کے تمام ضلعی دفاتر کو ہدایت کی ہے کہ وہ دھرنے میں کم از کم ایک ہزار لوگوں کو ضرور لائیں۔

انہوں نے یہ تسلیم کرنے سے انکار کیا کہ زیادہ تر مقامی رہنما دھرنا ختم کرنے کے حق میں ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ پارٹی محرم کے دوران ترانے اور گانے نہیں چلائے گی۔

'ہم مذہبی رہنماؤں کو معاشرے کی بھلائی پر لیکچر کے لئے بلائیں گے اور موسیقی کے بجائے نعت خوان نعتیں پڑھیں گے'۔

صداقت عباسی نے مزید بتایا کہ عمران خان کی تقریر سے پہلے اور آخر میں قرآن خوانی کا اہتمام بھی ہو گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

muhammad akram Oct 23, 2014 09:03am
khan sab unin consal ki sath par election hona chaya ap ka har banda har unin main hem kardar ada kary ga phir ik achi thareeek chaly g