اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے ڈی چوک میں دھرنا ختم ہونے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر پارلیمانی پارٹیوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور موجودہ سیاسی حالات پر تبادلہ خیال کیا۔

ملاقات میں شامل ایک رہنما کے مطابق، اس موقع پر وزیر اعظم بہت زیادہ پر سکون نظر آئے۔

ڈاکٹر قادری اور عمران خان کے دھرنوں کے موقع پر ہونے والے اجلاس کی نسبت بدھ کو ملاقات کا ماحول یکسر مختلف نظر آیا۔

پچھلی مرتبہ وزیر اعظم اتحادیوں اور اپوزیشن جماعتوں سے مسلسل رابطوں کے علاوہ غیر معمولی طویل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں موجود رہے۔

ایک ذرائع کے مطابق، تاہم اب جب کہ ڈاکٹر قادری ڈی چوک سے جا چکے ہیں، ، وزیر اعظم حالیہ اجلاس میں پر سکون تھے۔

'ماضی میں پریشان نظر آنے والے نواز شریف نے اس مرتبہ شرکاء سے ناصرف ہلکی پھلکی گفتگو کی بلکہ لطیفے بھی شیئر کئے'۔

اجلاس میں موجود ایک اور شریک نے ڈان کو بتایا کہ اس موقع پر کچھ نے پی ٹی آئی کے ارکان پارلیمنٹ کے استعفی منظور کرنے کی تجویز بھی دی۔تاہم، اکثریت کا خیال تھا کہ اس معاملہ کو فی الحال نہ چھیڑا جائے اور عمران کو اپنا احتجاج جاری رکھنے دیا جائے۔

ایک اور شریک نے آف دی ریکارڈ بتایا کہ ڈاکٹر قادری کے دھرنا ختم کرنے کو پارلیمنٹ کی 'بڑی فتح' سمجھا جا رہا ہے کیونکہ اس سے گزشتہ دونوں مہینوں سے زیر اعتاب حکومت کو کچھ راحت ملی ہے۔

'ڈی چوک میں پی اے ٹی کے کارکنوں کی موجودگی سے بیرون دنیا یہ تاثر جا رہا تھا کہ یہ دھرنا چوبیس گھنٹے جاری رہتا ہے'۔

ایک وفاقی وزیر نے ڈان کو بتایا کہ ڈاکٹر قادری کے جانے کے بعد 'وزیر اعظم نے ہمیں کہا کہ ہم مظاہروں کو بھلا کر اپنی پوری توجہ وزارتوں کے امور پر دیں'۔

پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کے استعفوں پر وزیر کا کہنا تھا کہ آئینی طور پر سپیکر کسی ٹائم لائن کے پابند نہیں۔

'جب تک پی ٹی آئی کے اراکین انفرادی حیثیت میں سپیکر کے سامنے اپنے استعفوں کی تصدیق نہیں کرتے، اس وقت تک سپیکر کوئی فیصلہ کرنے کے پابند نہیں'۔

' وزیر اعظم کے استعفی پر بضد عمران خان متعدد بار سپیکر سے استعفے قبول کرنے کا کہہ چکے ہیں لیکن جلد یا بدیر اس بحران سے نکلنے کا کوئی راستہ نکل آئے گااور پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں واپس آ جائے گی'۔

اجلاس کے بعد جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم کی صدارت میں پارلیمانی پارٹیوں کے رہنماؤں نے موجودہ سیاسی صورتحال پر مشاورت کی۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے زور دیا کہ تمام سیاسی مسائل کا حل پارلیمنٹ کے ذریعے ہونا چاہیئے۔

'تمام سیاسی جماعتیں پاکستان کو خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنانے کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کریں'۔

'ہم ملک میں مشاورتی عمل کے ذریعے گڈ گورننس یقینی بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں'۔

اجلاس میں پی پی پی کے خورشید احمد شاہ اور اعتزاز احسن، ایم کیو ایم کے فاروق ستار اور عبدالرشید گوڈیل، پی کے میپ کے محمود خان اچکزئی، اے این پی کے غلام احمد بلور، اعجاز الحق، آفتاب احمد خان شیرپاؤ، صاحبزادہ طارق اللہ، ڈاکٹر غازی گلاب جمال، عباس خان آفریدی، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، عبدالقادر بلوچ، زاہد حامد اور ڈاکٹر آصف کرمانی شریک ہوئے

تبصرے (0) بند ہیں