اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کوئٹہ میں ان پر ہونے والے خود کش حملے کی تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں امید نہیں ہے کہ حملہ آوروں تک پہنچنے میں حکام کو مدد ملے گی۔

اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ' سابق وزیراعظم لیاقت علی خان سمیت تمام سیاست دانوں کی ہلاکت کی ہونے والی تحقیقات اب تک بے نتجہ رہی ہیں'۔

اس موقع پر ان گھر اظہارِ یکجہتی اور ہمدردی کے لیے آنے والے کی ایک بڑی تعداد موجود تھی، جن میں وفاقی وزراء اور اراکینِ پارلیمنٹ بھی موجود تھے۔

ان کے گھر آنے والوں میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیراطلاعات پرویز رشید، وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز اور سینیٹ میں قائدِ ایوان راجہ ظفر الحق بھی موجود تھے، جنہوں نے کوئٹہ خودکش بم دھماکے اور جے یو آئی- ف کے دو کارکنوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ وہ سیاست کے اصولوں پر یقین رکھتے ہیں اور خطرات کے باوجود وہ اپنی پارٹی کے منشور پر قائم رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ چیزیں مجھے کمزور نہیں کرسکتی اور نہ ہی سیاسی روایات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرسکتی ہیں'۔

سنگین ماحول کے باوجود، مولانا فضل الرحمان کافی خوشگوار نظر آئے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان مزید کہنا تھا کہ ان کی جماعت کے بڑے اجتماعات کی وجہ سے انہیں کوریج نہیں دی جارہی، کیونکہ ان کے اجتماعات میں موسیقی وغیر نہیں ہوتی جس سے شرکاء کو اپنے قریب کیا جائے۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ' ان کی جماعت کے جلسوں میں نہ تو کوئی باجا ہوتا ہے نہ ہی کوئی باجی اور ان کی وجہ سے دوسری جماعتیں میڈیا کی توجہ حاصل کرتی ہیں'۔

اس موقع پر وفاقی وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو نقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو چاہیے کہ وہ اپنی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور انہیں دوبارہ نہ دہرائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد دھرنوں کی وجہ سے ملک کو شدید اقتصادی نقصان ہوا ہے۔

وفاقی وزیر نے شدت پسندی کے خلاف پاک فوج کے کردار کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں ملک میں استحکام آئے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں