چوہدی نثارسے نالاں متحدہ اپوزیشن کا دھرنا

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2014
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان—۔فائل فوٹو
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: اوجی ڈی سی ملازمین پر پولیس تشدد اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے رویے پر نالاں متحدہ اپوزیشن قومی اسمبلی کے باہر دھرنا دیئے بیٹھی ہے۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق آج بروز جمعہ پاکستان پیپلز پارٹی ، عوامی نشنل پارٹی اور جماعت اسلامی کی پارلیمانی کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ کے چیمبر میں ہوا۔

جس میں فیصلہ کیا گیا کہ بدھ کو او جی ڈی سی ملازمین پر کیے گئے بدترین پولیس تشدد اور گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر داخلہ کے رویے پر متحدہ اپوزیشن بطور احتجاج بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر آج کے اجلاس میں شریک ہو گی اور اجلاس کا بائیکاٹ کرے گی۔

یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ متحدہ اپوزیشن قومی اسمبلی کے باہر دھرنا دے گی۔

واک آوٹ کے بعد متحدہ اپوزیشن کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ 'حکومت مزدوروں کو کچل رہی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جس رویے کو ہم نے 29 تاریخ کو اسلام آباد کی سڑکوں پر دیکھا ہم اس پر تشویش کا اظہار اور سخت مذمت کرتے ہیں'۔

' اس کے ساتھ ہی ہم گزشتہ روز اسمبلی میں چوہدری نثار کے آمرانہ رویے کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں'۔

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ 'جب اپوزیشن احتجاج کرتی ہے تو چوہدری نثار کہتے ہیں کہ آپ لوگ آستینیں چڑھا کر اسمبلی میں آتے ہیں'۔

انھوں نے سوال کیا کہ 'وہ خود اتنے مہینوں سے کہاں غائب ہیں ؟ جب مزدور اپنی آواز اٹھانے سڑکوں پر آتے ہیں تو وہ آستینیں چڑھا کر اسمبلی میں آتے ہیں اور ان پر لاٹھیاں چلواتے ہیں'۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی نے قومی اسبملی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آوٹ کیا تھا۔

پیپلز پارٹی نے وزیر داخلہ کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمان کے چوہدری نثار کو برطرف کرنے کے مطالبے کی حمایت کرتی ہے۔


مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کا چوہدری نثار کو ہٹانے کا مطالبہ


اپوزشین لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ 'اتنا بڑا واقعہ ہوگیا، لیکن چوہدری نثار کو کچھ پتہ ہی نہیں'۔

خورشید شاہ نے حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ 'مزدوروں کے خلاف طاقت کا مظاہرہ کیا گیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائےگا۔ پھر یہ شکوہ نہ کیا جائے کہ سیاسی جماعتیں حکومت کے خلاف متحد ہوگئی ہیں'۔

قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں