ایک عام انسان فقط روٹی، کپڑا اور مکان نہیں چاہتا اسے معاشرے میں عزت بھی درکار ہے، خاص کر ایسا شخص جس نے پوری زندگی ایمانداری سے اپنا فرض ادا کرتے ہوۓ گزاری ہو-

نوٹنکی فلمز کی پیشکش، طنز و مزاح پر مبنی فلم 'اکیس توپوں کی سلامی'، آج کے کرپٹ، لالچی اور ہوس بھرے دور میں عام آدمی کی زندگی کا ایک رخ پیش کرتی ہے-

'اکیس توپوں کی سلامی'، محض پولیٹیکل ڈرامہ نہیں ہے، ویسے تو معاشرے اور سیاست کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے- کسی بھی معاشرے میں آنے والے اتار چڑھاؤ کا دارومدار وہاں کے سیاسی ماحول پر ہوتا ہے- لیکن 'اکیس توپوں سلامی' خالصتاً سماجی کہانی ہے-

ایک ایسے معاشرے کی کہانی، جہاں نچلے طبقے کا عام آدمی تمام عمر ایمانداری اور محنت مشقت کر کے بھی وہ مقام نہیں پا سکتا جو ایک کرپٹ سیاستدان کو حاصل ہوتا ہے- جہاں پیسہ اور طاقت خونی رشتوں سے بڑھ کر اہمیت رکھتا ہے، جہاں بد اچھا سمجھا جاتا ہے- رائیٹر راحیل قاضی اور ڈائریکٹر رویندرا گوتم کی کوشش تعریف کی مستحق ہے انہوں نے منفرد انداز میں معاشرے کا المیہ بیان کیا ہے-


پلاٹ


انوپم کھیر فلم کے ایک سین میں
انوپم کھیر فلم کے ایک سین میں

پرشوتم نارائن جوشی (انوپم کھیر)، بی ایم سی کا ایک معمولی سا ملازم ہے اور دو جوان بیٹوں، سبھاش جوشی اور شیکھر جوشی (دیویندو شرما اور منو رشی) کا باپ ہے- تمام عمر ایمانداری کی زندگی گزارنے والے پرشوتم جوشی کی اولاد اس سے یکسر مختلف ہے دونوں شارٹ کٹ کے قائل ہیں اور اپنے باپ کی ایمانداری سے چڑتے ہیں-

افسوس تمام عمر کی ایمانداری کے بعد بھی پرشوتم نارائن کو ذلّت اور رسوائی ہی ملتی ہے اور وہ اسی دکھ میں مر جاتا ہے- مرنے سے پہلے پرشوتم نارائن بیٹوں سے یہ وعدہ لیتا ہے کہ اس کی آخری رسومات کے ساتھ اکیس توپوں کی سلامی دی جاۓ، یاد رہے کہ پرشوتم نارائن کوئی مشہور سیاستدان یا قومی ہیرو نہیں تھا اور ایک عام آدمی کے لئے اکیس توپوں کی سلامی بچوں کا کھیل نہیں-

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

'اکیس توپوں کی سلامی'، کا کریڈٹ کسی ایک شخص کو نہیں جاتا بلکہ یہ ایک مکمّل ٹیم ورک ہے- کہانی منفرد ہے مگر ساتھ ہی بہت سی خامیاں بھی رکھتی ہے- پلاٹ کا حقیقت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں زیادہ تر قسمت اور اتفاقات پر انحصار کیا گیا ہے لیکن کونسی ایسی مووی ہے جس میں ایسا نہیں ہوتا- مثبت پہلو یہ کہ ہلکے پھلکے انداز میں آگے بڑھتا اسکرین پلے جذباتی طور پر بوجھل بھی محسوس نہیں ہوتا-

فلم کے بعض سین بلاشبہ تعریف کے لائق ہیں، جیسے مرنے سے پہلے پرشوتم نارائن کی اپنے بیٹوں سے بحث اور اسی دوران اس کی موت- کرپشن میں ملوث سیاستدان دیاشنکر پانڈے (راجیش شرما) کا پریس ریلیز اور ایسے ہی کئی قابل ذکر سین فلم میں بھرے پڑے ہیں جن کی بنا پر کسی ایک اداکار کو پوری فلم کا کریڈٹ دینا مشکل کام ہے-

فلم میں تجربہ کار اور نوآموز دونوں ہی اداکاروں نے بھرپور صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے- ایک ورسٹائل ایکٹر کی حیثیت سے انوپم کھیر ہمیشہ کی طرح فلم پر چھاۓ رہے- یہی بات کلاوتی کا کردار کرنے والی اتارا باؤکر پر بھی صادق آتی ہے- فلم کے پہلے ہاف میں اگر انوپم جی کا پلڑا بھاری تھا تو دوسرے ہاف میں اتارا باؤکر کہانی پر پوری طرح حاوی رہیں-

فلم کا ایک منظر
فلم کا ایک منظر

نیہا دھوپیا کا آئٹم سونگ، انڈین فلم انڈسٹری کی مشہور ایکٹریسز کے لئے خراج تحسین ہے، بہرحال اگر اسے کسی کمرشل فلم میں استعمال کیا جاتا تو زیادہ بہتر تھا- اس ایک اسکور کے علاوہ فلم کے تمام گیت غیر ضروری ہیں-


آخری بات


اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

'اکیس توپوں کی سلامی' کو انٹرٹینمنٹ کی نظر سے دیکھنا سراسر زیادتی ہوگی- اسکرین پلے سے لے کر اداکاری، سنیماٹوگرافی اور ایڈیٹنگ تک فلم نے پرومیسنگ رزلٹ دیا ہے- اس پر تنقید کرنا ایک اچھی کوشش کے ساتھ زیادتی ہوگی (سواۓ گیتوں کے)- میلوڈرامہ سے پاک، ہلکے پھلکے انداز میں پیش کی گئی 'اکیس توپوں کی سلامی' ایک عام آدمی کی جدوجہد، امیدوں اور حسرتوں کی کہانی ہے-


نوٹنکی فلمز کی پیشکش 'اکیس توپوں کی سلامی' کی نمایاں کاسٹ میں انوپم کھیر، دیویندو شرما، منو رشی، راجیش شرما، نیہا دھوپیا، ادیتی شرما اور اتارا باؤکر شامل ہیں- فلم کے اسٹوری رائٹر راحیل قاضی اور ڈائریکٹر رویندر گوتم ہیں جبکہ میوزک ڈائریکٹر رام سمپتھ ہیں-

تبصرے (1) بند ہیں

Ali Oct 31, 2014 08:31pm
محترمہ شاید آپ کو فلم بینی کا تجربہ نہیں۔ فلم مناسب تھی۔ لیکن اس کی اس قدر ستائش سمجھ سے بالاتر ہے اور دوسری بات کہ یہ ایک مکمل میلو ڈراملہ تھا‘ اگر آپ چاہیں تو ان سطور میں یہ ثابت کرنا قطعاً مشکل نہیں یا دوسری صورت میں آپ آکسفورڈ ڈکشنری کھول کے میلو ڈرامہ کا معنی دیکھ سکتی ہیں۔ یہ درست ہے کہ موضوع اچھوتا تھا لیکن بعض جگہوں پہ بہت سے جھول بھی نظر آئے۔ بہت سے سین بے ربط تھے۔ میری نظر سے آپ کے گزشتہ فلم ریویوز بھی گزرے ہیں جن کی بنا پر میَں یہ کمنٹ کرنے پہ مجبور ہوا ہوں۔