گیند پہلے گرے گی یا پر؟

اپ ڈیٹ 02 جون 2017
کیا آپ اس سوال کا جواب دے سکتے ہیں جو صدیوں تک معمہ بنا رہا؟ — فوٹو بشکریہ بی بی سی
کیا آپ اس سوال کا جواب دے سکتے ہیں جو صدیوں تک معمہ بنا رہا؟ — فوٹو بشکریہ بی بی سی

یہ بات ہمارے روز مرہ کے مشاہدے میں ہے کہ اگر ہم ایک بھاری گیند اور ایک پر ایک ساتھ گرائیں، تو گیند زمین پر پہلے گرے گی اور پر ادھر ادھر لہراتا ہوا زمین پر کافی دیر بعد آئے گا۔

اسی مشاہدے کی وجہ سے قدیم یونانی سائنسدان اور فلسفی ارسطو اور ان کے دیگر ہم عصر لوگوں کا خیال تھا کہ جب بھی دو چیزیں گرائی جائیں گی تو ہمیشہ بھاری چیز زیادہ رفتار سے زمین پر گرے گی اور ہلکی چیز کم رفتار سے زمین تک پہنچے گی اور کئی صدیوں تک یہی سمجھا جاتا رہا۔

لیکن 17ویں صدی میں مشہور سائنسدان گلیلیو نے اس نظریے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہوا کے اثرات کو ختم کردیا جائے، تو تمام چیزیں ایک ہی رفتار سے گریں گی، چاہے ان کا وزن کم ہو یا زیادہ ہو۔

ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ زمین اپنی طرف تمام چیزوں کو ایک ہی ایکسلیریشن، یعنی رفتار بڑھنے کی شرح، سے کھینچتی ہے جو کہ ہر سیکنڈ میں 9.81 میٹر فی سیکنڈ کے حساب سے بڑھتی ہے۔

مثلاً اگر کسی چیز کو اونچائی سے گرایا جائے، تو اس کی رفتار پہلے سیکنڈ میں 9.81 میٹر فی سیکنڈ ہوگی، دوسرے سیکنڈ میں 19.62 میٹر فی سیکنڈ، اور تیسرے سیکنڈ میں 29.43 سیکنڈ، پھر چاہے آپ پر گرائیں، ہتھوڑی گرائیں، یا باؤلنگ بال گرائیں۔

آپ پوچھ سکتے ہیں کہ پھر آخر ایسا کیوں ہے کہ ایک پر یا کاغذ زمین پر دیر سے گرتا ہے اور ایک پتھر، گیند، یا ایسی ہی بھاری چیز جلدی گر جاتی ہے؟

تو جناب اس کا لینا دینا ان چیزوں کے وزن سے نہیں ہے، بلکہ ان پر پڑنے والے ہوا کے اثر کا ہے۔

کسی پرندے کے پر کو جب گرایا جائے، تو ہوا پر کو تیزی سے نیچے گرنے سے روکے گی، جبکہ گیند پر ہوا کا اثر کم ہوگا جس کی وجہ سے وہ جلدی زمین تک آئے گی۔

لیکن اگر یہی کام کسی ایسی جگہ پر کیا جائے، جہاں پر ہوا کے کسی ایک ایٹم کا بھی گزر نہ ہو تو؟

گلیلیو کے اسی نظریے کو ثابت کرنے کے لیے ناسا کے خلابازوں نے اپالو 15 مشن کے دوران چاند پر پرندے کے ایک پر اور ہتھوڑی کو ایک ساتھ گرا کر یہ ثابت کیا کہ اگر ہوا موجود نہ ہو، تو چیزوں کے گرنے کی رفتار ایک ہی ہوتی ہے۔

یہی تجربہ ایک بار پھر امریکی ریاست اوہائیو میں ناسا کی اسپیس پاور فیسیلیٹی کے اسپیس سیمولیشن چیمبر میں دہرایا گیا جہاں مشہور ماہرِ فزکس برائن کوکس نے بھی اس کا مشاہدہ کیا۔

اس چیمبر میں ہوا کا گزر بالکل بھی نہیں ہے، اور یہاں جب ایک پر اور گیند کو ساتھ گرایا گیا، تو دیکھیں کہ کیا نتائج حاصل ہوئے۔

`

`

تبصرے (0) بند ہیں