مصر کے سرکاری ٹی وی سے لی گئی تصویر جس میں مصری فوج کے سربراہ عبدالفاتح ال سی سی عوام سے خطاب میں مرسی حکومت کو برطرف کرنے اور ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی

قاہرہ: مصری فوج نے ملک کے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے جبکہ آئین کو بھی معطل کردیا ہے۔

مصری فوج کے سربراہ عبدالفاتح ال سی سی نے ٹی وی پر براہ راست خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ٹیکنو کریٹ حکومت ہو گی جبکہ آئین میں ترامیم کے لیے ایک کمیٹی قائم کی جائے گی۔

سی سی نے نئے روڈ میپ کا اعلان کرتے ملک کے آئین کو معطل اور جلد نئے صدارتی اور پارلیمانی الیکشن کرانے کا اعلان کیا جبکہ ملک کے عدالت کے آئینی سربراہ کو حکومت کا عبوری سربراہ مقرر کر دیا گیا ہے جہاں وہ آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ برطرف کیے گئے صدر محمد مرسی اور دیگر رہنماؤں کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

سی سی نے کہا کہ ملک کو چلانے کے لیے وقتی طور پر ٹیکنوکریٹ کی حکومت قائم کر دی گئی ہے اور جلد ہی صدارتی اور پارلیمانی الیکشن کرائے جائیں گے تاہم انہوں نے اس کی مدت واضح نہیں کی۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ملک میں الیکشن کے ذریعے مضبوط اور باصلاحیت حکومت قائم کی جائے گی جو مکمل اختیارات کی حامل ہو گی۔

فوجی سربراہ کے خطاب کے بعد مصری کے سابق صدر محمد مرسی نے فوجی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیا ہے اور عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کی طرح پر امن انداز میں جدوجہد کریں۔

مذکورہ اہم پیش رفت کے بعد ملک کے تمام اسلامی چینلز بند کر دیے گئے ہیں۔

اپوزیشن رہنما محمد البرادعی نے فوج کے نئے روڈ میپ کو عوامی امنگوں کے مطابق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کے اقدام سے مظاہین کے جلد صدارتی الیکشن کے مطالبات پورے ہو گئے۔

جبکہ مصر کی دوسری بڑی اسلامی جماعت نے فوج کی جانب سے آئین کو معطل کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک میں تنازع سے بچنے کا واحد طریقہ تھا۔

جامعہ الازہر کے شیخ اور پوپ ٹواڈروس نے فوج کے بیان کی تائید کی ہے اور کہا ہے کہ اس اقدام سے مصر کے عوام کی سلامتی یقینی بنے گی جبکہ جامعہ الازہر احمد ال طیب نے جلد انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔

ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ اور مرسی کو بحیثیت صدر برطرف کیے جانے کے اعلان کے بعد لاکھوں مظاہرین نے خوشیاں مناتے ہوئے آتش بازی کی جبکہ ملک کے کچھ شہروں میں مرسی کے حامی مظاہرین نے فوجی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے اسے ماننے سے انکار کر دیا۔

اس سے قبل مصر میں فوج کی جانب سے صدر محمد مرسی کی حکومت کو بحران کے خاتمے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعدفوج اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔

مصری فوج نے حکومت کو دی گئی مدت ختم ہونے سے تقریباً ڈھائی گھنٹے قبل ہی سرکاری ٹی وی کا محاصرہ کر کے عملے کو کام کرنے سے روک دیا تھا-

سیکیورٹی ذرائع نے غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا تھا کہ مصری فوج نے ٹی وی سٹیشن کی عمارت کا محاصرہ کرنے کے بعد عملے کو براہ راست نشریات سے روک دیا ہے جہاں اس سے قبل اخوان المسلمین کے رہناؤں نے جاری بحران کے حوالے مصری فوج کے چیف کی طرف سے دی گئی ملاقات کی دعوت مسترد کر دی تھی-

دوسری طرف مصری فوج کا اپوزیشن، مذہبی اور نوجوان رہنماؤں کے ساتھ ایک اہم اجلاس جاری ہے کس کے بعد فوج کی جانب سے مستقبل کے لانحہ عمل کے بارے میں بیان جاری کیا جائے گا۔

مزید براں مصر کے صدفر محمد مرسی نے بحران سے نمٹنے کے لیے مخلوط حکومت کے قیام کی پیشکش کر دی ہے۔

صدارتی دفتر کی جانب سے فیس بک پر جاری ایک بیان کے مطابق صدر نے نئے پارلیمانی انتخاب سے قبل اتفاق رائے سے مخلوط حکومت کے قیام کی تجویز پیش کی۔

مرسی نے قومی سطح پر مذاکرات اور ملک کے متنازع آئین پر غور کے لیے ایک پینل کے قیام پر بھی زور دیا تاہم انہوں نے اپنے سابقہ موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ صدر کے عہدے پر فائض رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی تبدیلی کے لیے ایک واضح آئینی طریقہ کار موجود ہے جس کے تحت قومی سطح پر تمام فریقین کی مشاورت سے ایک عارضی نگراں حکومت قائم کرنا ہے اور یہ موجودہ حالات میں وقت کی اہم ضرورت ہے۔

جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ اس طریقہ کے تحت تمام سیاسی حلقوں کی مشاورتت سے ایک نگراں وزیر اعظم کا تقرر بھی شامل ہے تاہم انہوں نے مسند صدارت چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب بھی پوریہ مصری عوام کے صدر ہیں۔

اس سے پہلے مصر میں محکمہ صحت کے حکام نے کہا تھا کہ ایک نامعلوم شخص نے قاہرہ میں صدر مرسی کے حق میں نکالی جانے والی ریلی پر فائرنگ کرکے سولہ افراد کو ہلاک کردیا جبکہ اس واقعے میں دو سو افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ریلی میں شریک مصری صدر مرسی کے ایک حامی نے فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کو فون پر بتایا کہ حملہ آور نے ہم پر ہتھیاروں سے حملہ کیا۔

منگل کو قاہرہ کے شمالی ڈسٹرکٹ گیزہ میں مصری صدر محمد مرسی کے حامی اور مخالفین کے درمیان ایک جھڑپ میں سات افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

بدھ کی طرح منگل کو قاہرہ کی سڑکوں پر صدر مرسی کے مخالفین کی بڑی تعداد موجود تھی جو اپنے مطالبات منوانے کے لیے محمد مرسی کے خلاف مظاہرہ کرتے رہے۔

دوسری طرف مصر کے آرمی چیف کی جانب سے صدر مرسی کو سیاسی بحران کو ختم کرنے کے لیے 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ مصری عوام کے مطالبات کو تسلیم کریں جس کو انہوں نے یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ اس سے صرف انتشار پھیلے گا۔

مصری مسلح افواج کے سربراہ نے بدھ کے روز کہا تھا کہ فوج اپنی عوام کو دہشتگردوں اور انتہا پسندوں سے بچانے کیلئے مرنے کو تیار ہے- اس سے قبل صدر مرسی نے اقتدار چھوڑنے کیلئے فوج کے الٹی میٹم اور عوامی دباؤ کو مسترد کردیا تھا۔

یہ بیان مسلح افواج کے سپریم کونسل، جس کی سربراہی آرمی چیف عبدالفتاح السیسی کر رہے ہیں، سے منسلک فیس بک کے ایک صفحے پر جاری کیا گیا تھا۔

’’آخری گھنٹے‘‘ کے عنوان سے جاری اس بیان میں کہا گیا تھا کہ مسلح افواج کے جنرل کمانڈر سمجھتے ہیں کہ یہ ہمارے لئے زیادہ باعث عزت ہو گا کہ مصر کے عوام کو دہشتگردوں اور انتہا پسندوں سے بچانے کیلئے ہم مر جائیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم نے خدا سے عہد کیا ہے کہ ہم دہشتگردوں، انتہا پسندوں اور غافل گروپوں کیخلاف، مصر اور اس کی عوام کیلئے اپنی خون کی قربانی دیں گے۔

تبصرے (5) بند ہیں

Israr Muhammad Jul 03, 2013 07:58pm
منورحسن صاحب اور انکی پارٹی کہیں مصری فوج کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا نۂ دیں
امریکہ کا مرسی کو رہا کرنے پر زور | Dawn Urdu Jul 12, 2013 07:47pm
[…] رہے کہ چار جولائی کو مصری فوج نے آئین کو معطل کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کرلیا […]
امریکہ کا مرسی کو رہا کرنے پر زور — NewsPK.net Jul 12, 2013 11:47pm
[…] رہے کہ چار جولائی کو مصری فوج نے آئین کو معطل کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کرلیا […]
پاکستان کا مرسی کی فوری رہائی کا مطالبہ | Dawn Urdu Jul 26, 2013 04:04pm
[…] قبضہ کرتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کر دی تھی جبکہ آئین کو بھی معطل کردیا گیا […]
پاکستان کا مرسی کی فوری رہائی کا مطالبہ Jul 26, 2013 07:22pm
[…] قبضہ کرتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کر دی تھی جبکہ آئین کو بھی معطل کردیا گیا […]