Third PPP Chief Security Officers Murder 670
صدر زرداری کے چیف سیکیورٹی آفیسر کی بم دھماکے میں ہلاکت کے بعد ان کی گاڑی کے تباہ شدہ ملبے کے پاس رینجرز اہلکار لوگوں کو دور کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ —. فوٹو رائٹرز

کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے علاقے گرومندر کے قریب گزشتہ روز ہوئے بم دھماکے کے نتیجے میں صدر آصف علی زرداری کے چیف سیکورٹی آفیسر بلال شیخ ہلاک ہوگئے تھے، ان کی نمازِ جنازہ آج بروز جمعرات 11 جولائی کو ادا کی جائے گی۔

اس دھماکے میں بلال شیخ سمیت چار افراد ہلاک جبکہ چھ پولیس  اہلکاروں  اور ایک ایف آئی اے کے اہلکار سمیت گیارہ افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

صدر اور وزیراعظم نے بلال شیخ کے قتل پرافسوس کا اظہار کیا ہے اور کراچی دھماکے کی تفتیش کے لیے پانچ رکنی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔

ڈی آئی جی ایسٹ کے مطابق دھماکے سے ایک پولیس موبائل کو بھی نقصان پہنچا اور دھماکے میں 6 سے 7 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

گرو مندر دھماکے کا مقدمہ جمشید تھانے میں درج کر دیا گیا، مقدمے میں قتل، اقدام قتل، اور انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق صدر آصف علی زرداری کے چیف سیکورٹی آفیسر بلال شیخ کی ہلاکت کے حوالے سے حساس ادارے اس نکتے کو بھی اہمیت دے رہے ہیں کہ یہ منور سہروردی اور خالد شہنشاہ کے قتل کا تسلسل بھی ہوسکتا ہے۔

یادرہے کہ منور سہروردی اور خالد شہنشاہ بے نظیر بھٹو کے چیف سیکیورٹی گارڈ تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق جب بلال شیخ نے پھل خریدنے کے لیے گاڑی کا دروازہ کھولا ہی تھا کہ ان کو اسی  وقت نشانہ بنایا گیا۔

کراچی پولیس کے بعض افسران کے اس موقف کو حساس اداروں نے یکسر مسترد کردیا کہ یہ دھماکہ خود کش تھا۔

واضح رہے کہ ابھی چند دن قبل منور سہروردی کی نویں برسی منائی گئی تھی اور منور سہروردی اور بلال شیخ کے قتل میں یہ مماثلت پائی جاتی ہے کہ دونوں کو ایک ہی علاقے میں گرومندر کے آس پاس نشانہ بنایا گیا۔

صدر آصف علی زرداری کے چیف سیکورٹی آفیسر بلال شیخ بم دھماکے میں ہلاک ہوئے جبکہ بے نظیر کے چیف سیکورٹی آفیسر منور سہروردی کو گولیاں ماری گئی تھیں۔

بے نظیر بھٹو کے ایک اور چیف سیکورٹی آفیسر خالد شہنشاہ کو بھی کراچی کے علاقے کلفٹن میں قتل کردیا گیا تھا، یاد رہے کہ جس شخص نے خالد شہنشاہ کو قتل کیا تھا، اسے بھی بعد میں قتل کردیا گیا۔

اس کے علاوہ اٹھارہ اکتوبر کو بے نظیر بھٹو کی پاکستان آمد کے روز ان کی سیکیورٹی پر مامور رحمان ڈکیت کو بھی پولیس مقابلے میں مار دیا گیا۔

صدر آصف علی زرداری کے چیف سیکورٹی آفیسر بلال شیخ 1986ء سے پیپلزپارٹی  کی طلبہ تنظیم پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن سے وابستہ تھے۔ 2008ء میں انہیں صدر کا چیف سیکورٹی آفیسر مقرر کیا گیاتھا، بتایا جاتا ہے کہ اس کے بعد وہ اسلام آباد شفٹ ہوگئے تھے، تاہم ان کا کراچی آنا جانا رہتا تھا۔

بلال شیخ پر اس سے قبل بھی دو مرتبہ قاتلانہ حملے ہوچکے تھے، مئی2011ء کے دوران ناظم آباد کے علاقے میں ان کی گاڑی پر راکٹ داغے گئے تھے، تاہم وہ بال بال بچ گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں