امریکی ڈرون- رائٹر فوٹو

میرامشاہ: شمالی وزیرستان میں ڈرون حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور تازہ حملے میں کم از کم چھہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

پاکستانی حکام کے مطابق، پیر کے روز شمالی وزیرستان کی تحصیل شوال میں ڈرون سے ایک گھر پر آٹھ میزائل داغے گئے جس کے نتیجے میں کم از کم چھہ افراد مارے گئے۔

ڈان نیز چینل کے مطابق، مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت لاشیں تباہ شدہ گھر کے ملبے سے نکالیں، جس کےبعد ہلاکتوں کی تعداد دس ہوگئی ہے۔

اس سے قبل چھ جولائی کو پاکستان کی جانب سے نیٹو سپلائی کی بحالی کے ایک دن بعد ہی  ایک گھنٹے کے دوران دو ڈرون حملے کئے گئے، جس میں اکیس افراد مارے گئے تھے۔

پہلی جولائی کو بھی شمالی وزیرستان کی تحصیل شوال میں ڈروں حملے میں آٹھ افراد مارے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Jul 24, 2012 10:49am
شمالی وزیرستان دہشت گردوں کا گڑہ سمجھا جاتا ہے جہان دنیا بھر کے دہشت گرد موجود ہیں اور جن کی وجہ سے حکومت پاکستان کی رٹ اس علاقہ میں موثر نہ ہے۔ ان لوگوں نے ملک کی خودمختاری اور سیکورٹی کو چیلینج کر رکھا ہے جس کی ان دہشت گردوں کو اجازت نہ دی جاسکتی ہے۔ یہ ڈرون حملہ دہشت گردوں کے ایک اڈے پر کیا گیا ہے۔ قبائلی علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی میں غیر ملکی ملوث ہیں،یہ بات سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہی ہے انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں غیر ملکی مقامی لوگوں کی مدد سے دہشت گردی کر رہے ہیں.یہ لوگ اپنی تخریبی کاروائیوں سے پاکستان کے استحکام کو کمزور کرنے کے مرتکب ہو رہے ہیں، وہ پاکستان کی اقتصادیت ، سیکورٹی اور سالمیت کو براہ راست خطرہ ہین ،جس کی ان لوگوں کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو بڑا نقصان پہنچا ہے کیونکہ خودکش بم حملوں کے باعث سرمایہ کی بیرون ملک منتقلی ہوئی اور حکومت کی پرکشش مراعات کے باوجود سرمایہ کار پاکستان مین سرمایہ کاری کیلئے راغب نہ ہوئے، انہوں نے کہا کہ حکومت اور پاکستان کے عوام نے دہشت گردی کے خاتمہ کا تہیہ کر رکھا ہے. ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات کے ۸۰ فیصد تانے بانے وزیرستان سے ملتے ہیں۔ وزیرستان کے قبائلی علاقوں کے اکثر لوگوں کی رائے ہے کہ ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر شدت پسند ہیں۔ وزیرستان کےرہائشیوں کے مطابق ڈرون حملوں سے عام شہریوں کو خطرہ نہیں ہے اور اگر کسی کو ان سے خطرہ ہے، وہ یا تو شدت پسند ہیں یا ان کے حمائیتی۔ لوگ چاہتے ہیں کہ القاعدہ اور طالبان کے مراکز ختم ہوں، ان کا نیٹ ورک وہاں نہ رہے اور لوگ ان کے ہاتھوں یرغمال نہ رہیں کیونکہ لوگ طالبان اور القائدہ کے دہشت گردوں کے ہاتھوں فاٹا کے لوگ بری طرح تنگ ہیں۔ ڈرونز کا نشانہ ہ وہ صرف غیر ملکی” القائدہ” اور ملکی دہشت گرد ہیں، جو ڈرونز کے ڈر کی وجہ سے ،اپنی پناہ گاہوں میں دبکے بیٹھے ہیں اور اگر آج ڈرونز ان دہشت گردوں کو نشانہ نہ بنائیں تو یہ دہشت گرد سارے پاکستان میں پھیل جائیں گے اور کل کو ہم و آپ ، ہمارے اور آپ کے بچے ان دہشت گردوں کی چیرہ دستیوں سے محفوظ نہ ہوں گے