لکھاری مصنف ہیں۔
لکھاری مصنف ہیں۔

مسلسل ساتویں سال فن لینڈ دنیا کے خوشحال ترین ممالک میں سرفہرست ہے۔ ساتھ ہی یہ دنیا کے محفوظ ترین ممالک کی فہرست میں 13ویں نمبر پر براجمان ہے۔ عالمی دہشتگردی کے انڈیکس میں اس کا 89واں نمبر ہے جو اس فہرست میں نچلے درجے کی نشاندہی کرتا ہے۔ اگرچہ یہ دنیا کے محفوظ ترین ملک میں سے ایک ہے لیکن اس کے باوجود پُرتشدد انتہاپسندی پر قابو پانا فن لینڈ کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔

انتہاپسندی روکنے کا فن لینڈ کا پہلا نیشنل ایکشن پلان 2012ء میں تیار کیا گیا جبکہ اس کا دوسرا ورژن 2016ء میں ڈرافٹ کیا گیا تھا۔ بیرونی مشاہدین نے اس کا جائزہ لیا اور 2019ء میں تشخیصی رپورٹ شائع ہوئی۔ منصوبے کے مقاصد میں پُرتشدد انتہاپسندی کو کم کرنا اور اس سے لاحق خطرات، مساوات، آزادی اظہار، دیگر آئینی حقوق کے نفاذ کو فروغ دینا، نفرت انگیز جرائم کا پتا لگانا اور ان کی تحقیقات کرنا شامل تھا۔

فن لینڈ کی وزارت داخلہ اب پُرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام کی ذمہ دار ہے اور وہ نیشنل کوآپریشن نیٹ ورک کی قیادت بھی کرتی ہے جبکہ فن لینڈ کی سیکیورٹی اور انٹیلی جنس سروس دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پولیس اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں۔ فن لینڈ کا یہ منصوبہ، معاشرے کی سمت کا تعین کرنے اور پُرتشدد انتہاپسندی کے حوالے سے رائے عامہ اور رویوں کو متاثر کرنے والی اقدار کی وضاحت کرنے میں سیاست دانوں کے اثرورسوخ کا بھی معترف ہے۔

پُرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام میں مذہبی کمیونٹیز معنی خیز کردار ادا کرسکتی ہیں اور اس منصوبے نے انہیں زیادہ اہمیت دی۔ اس منصوبے کا مقصد امام اور برادری کے رہنماؤں کی مذہبی معلومات کو مضبوط کرنا تھا تاکہ وہ اپنی برادریوں کو درست معلومات فراہم کرسکیں۔ عسکریت پسند گروپ مقامی واقعات کو اپنے نظریے کی حمایت اور سوشل میڈیا کو مذہب کی خودساختہ تشریحات پھیلانے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ فن لینڈ کے حکام نے محسوس کیا کہ تشدد کی حوصلہ افزائی کرنے والے پیغامات کے خلاف اپنی برادریوں کو تعلیم و شعور دینے سے مقامی مذہبی رہنما عسکریت پسندانہ نظریات کا مقابلہ کرنے میں مؤثر ثابت ہوسکتے ہیں۔

منصوبے میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ انتہاپسندی کو روکنے کے لیے فیملیز سب سے مضبوط پوزیشن میں ہیں۔ اپنے خاندان کے ساتھ جذباتی تعلقات، متعلقہ شخص کو عسکری گروہ میں شمولیت سے روک سکتا ہے۔ اسی طرح فن لینڈ کو لگا کہ ان کی میونسپلٹیز بھی مؤثر کردار ادا کرسکتی ہیں۔ کثیر پیشہ ورانہ ’اینکر ورک‘ میں پولیس، سماجی کارکنان، نرسز اور تعلیم کے افسران کو نوجوانوں کے ساتھ کام کرنے کو کہا گیا۔ ’اینکر ورک‘ کے ذریعے ان لوگوں تک بھی پہنچا جاسکتا ہے جن کے حوالے سے اس کے قریبی افراد کو انتہاپسند ہونے کے خدشات ہیں۔

منصوبے نے یہ بھی مدنظر رکھا گیا کہ نوجوان پُرتشدد انتہاپسندی کو روکنے اور امن قائم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ وہ اس حوالے سے دوسرے نوجوانوں کی مدد کرسکتے ہیں اور اپنے تجربات اور مہارت کو اس کی روک تھام میں بروئے کار لا سکتے ہیں۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران فن لینڈ میں نوجوانوں کی میڈیا خواندگی کو بہتر بنانے پر توجہ دی گئی ہے جبکہ بالغوں کی طرف نوجوانوں کی نسبت کم توجہ دی گئی ہے۔ انتہا پسند جن تصورات کی پیروی کرتے ہیں، ان کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت انتہائی ضروری ہے۔ اس لیے عوام کے لیے فن لینڈ میں تربیتی مواد تیار کیا جا رہا ہے۔

نفرت انگیز تقریر کا تعلق پُرتشدد انتہا پسندی سے ہے کیونکہ یہ لوگوں کو ’ہم‘ اور ’ان‘ یعنی دوستوں اور دشمنوں میں تقسیم کرتا ہے۔ اس طرح تصادم کے امکانات کو تقویت ملتی ہے۔ فن لینڈ کے منصوبے کا مقصد نفرت انگیز تقریر سے متعلق عوام اور پیشہ ور افراد میں شعور پیدا کرنا ہے اور پروپیگنڈا اور نفرت انگیز تقریر کے بارے میں بات کرنے کے ساتھ ساتھ نفرت انگیز تقریر کے متاثرین کی مدد کرنے کے لیے نوجوان شہریوں کے ساتھ کام کرنے والے لوگوں کی صلاحیت کو تقویت دینا ہے۔

انتہاپسندی کی روک تھام کے لیے فن لینڈ کا منصوبہ کامیاب ہوا
انتہاپسندی کی روک تھام کے لیے فن لینڈ کا منصوبہ کامیاب ہوا

پُرتشدد انتہاپسندی میں صنفی پہلو کی کوئی اہمیت نہیں۔ مرد اور خواتین دونوں عسکری گروہوں کا حصہ ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ماؤں کا کردار زیادہ اہم ہوتا ہے جو اپنے بچوں کی پرورش کی ذمہ دار ہوتی ہیں اور یہ ان کے لیے انتہائی مشکل کام ہوتا ہے کہ وہ متنازعہ علاقوں میں اپنے بچوں کو انتہاپسند گروہوں کے اثرورسوخ سے کیسی بچاتی ہیں۔ بطور ماں، خواتین اپنی اولاد کو عسکری گروہوں میں شمولیت اختیار کرنے سے بچا سکتی ہیں۔ مذکورہ منصوبے میں ان طریقوں کے بارے میں علم اور آگاہی پیدا کرنے پر توجہ بھی مرکوز کی گئی تھی جن سے پُرتشدد انتہاپسندی کس طرح فن لینڈ میں خواتین کو متاثر کرتا ہے اور ان کی مدد کے لیے کیا کیا جاسکتا ہے۔

جیلوں میں انتہاپسندی کا مقابلہ فن لینڈ کے منصوبے کا اہم حصہ تھا کیونکہ یورپ میں دہشتگرد حملے کرنے والے بہت سے افراد قید کے دوران زیادہ پُرتشدد روش اختیار کرلیتے ہیں۔

ان قیدیوں کی رہائی سے قبل ایک منصوبہ تیار کیا جاتا ہے جو رہائش، تعلیم، ملازمت کے مواقع اور خاندانی حالات کا احاطہ کرتا ہے۔ رہا ہونے والے قیدیوں کے بارے میں انٹیلی جنس سروس، محکمہ پولیس، سماجی خدمات اور میونسپلٹی کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کیا جاتا ہے تاکہ رہائی پانے والے افراد کی نگرانی کی جاسکے۔

چونکہ تعلیم کا شعبہ بچوں کی فلاح و بہبود، ڈیولپمنٹ اور سیکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اس لیے انتہاپسند نظریات سے متعلق اساتذہ کو آگاہی دینا بھی روک تھام کے اقدامات کا حصہ تھا۔ عسکریت پسندی سے متاثرہ معاشرے فن لینڈ کے تجربے سے سبق سیکھ سکتے ہیں کہ آپریشن سے دہشت گردوں کو تو مارا جاسکتا ہے لیکن انتہا پسندی ختم نہیں ہوگی۔ لہٰذا صرف دہشت گردی کا مقابلہ کرنا کافی نہیں ہے، اسے جڑ سے اکھاڑنے کے لیے ہمیں فعال انداز میں کام کرنا چاہیے۔


یہ تحریر انگریزی میں پڑھیے۔

تبصرے (0) بند ہیں