فوٹو بشکریہ ایف جے ایم سی/سر گنگا رام اسپتال
فوٹو بشکریہ ایف جے ایم سی/سر گنگا رام اسپتال

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں پانچ سالہ بچی کے ریپ سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت آج ہوگی جبکہ آئی جی پنجاب نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ہے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے لاہور میں پانچ سالہ بچی سے زیادتی کے واقعہ پر گزشتہ رات ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو آج صبح آٹھ بجے تک رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

ڈان نیوز ٹی وی کو موصول ہونے والی آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے متن میں کہا گیا ہے کہ بچی کی میڈیکل رپورٹس کے مطابق اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ سنبل کو جمعے کی شام تقریباً چھ بجے کے قریب اغوا کیا گیا۔

آئی جی پنجاب کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے متاثرہ بچی کے نمونے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کو بھجوا دیے گئے ہیں۔

پانچ سالہ بچی کے ریپ کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور  پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے ستر سے زائد افراد کے بیانات قلمبند کرلیے ہیں اور اس کے علاوہ متاثرہ بچی کے رشتہ داروں سے بھی تفتیش جاری ہے۔

 پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ بچی کا ریپ کرنے والے ملزمان کی عمر 15 سے 18 سال ہو سکتی ہے۔

سروسز ہسپتال کی ایس ایم ڈاکٹر رخسانہ کا کہنا ہے کہ مثاثرہ بچی کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔

ڈاکڑز کا کہنا ہے کہ کل سے بے ہوش بچی اب ہوش میں آگئی ہے۔

ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس وقت بچی بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے اور وہ صدمے کی حالت میں ہے۔

ڈاکٹرز کا یہ بھی کہنا ہے کہ امکان ہے کہ آج کسی بھی وقت یہ بات کرنا شروع کردے۔

دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف سے لاہور میں آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری نے ملاقات کی ہے جس میں آئی جی پنجاب نے پانچ سالہ بچی کے ریپ سے متعلق کیس پر وزیزاعظم کو بریفنگ دی۔

 وزیراعظم نے ملزمان کے تاحال گرفتار نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کی ہدایت کی۔

 انھوں نے کہا کہ درندہ صفت ملزمان کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ کل جمعہ کو چند نامعلوم افراد پانچ سالہ بچی کا ریپ کرنے کے بعد اسے لاہور کے ایک ٹیچنگ اسپتال کے باہر پھینک کر فرار ہو گئے تھے۔

اس واقعے کے بعد ایک چوکیدار کو یہ متاثرہ بچی شدید زخمی حالت میں ملی جس نے بچی کو سر گنگا رام ہسپتال میں داخل کروا دیا۔

ہسپتال میں ڈاکٹروں نے بچی کے طبی معائنے کے بعد اس بات کی تصدیق کی کہ بچی کو ایک گھنٹے سے زائد وقت تک ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بچی کی حالت سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس کے ساتھ درندگی کرنے والے ایک سے زائد تھے۔

واپڈا کے ایک ملازم کی بیٹی لاہور کے علاقے غوثیہ کالونی، مغلپورہ میں اپنے تین سالہ کزن کے ساتھ گھر کے باہر کھیلتے ہوئے جعمرات کی شام تقریباً سات بجے کے قریب، اپنے کزن کے ساتھ ہی لاپتہ ہو گئی تھی۔

اغواکار بچی کو سر گنگا رام اسپتال کے باہر گرین بیلٹ پر اور اس کے تین سالہ کزن کو سروسز اسپتال کے قریب پھینک کر فرار ہو گئے۔

ایک ٹریفک وارڈن کو مذکورہ بچہ سروسز اسپتال کے باہر روتا ہوا ملا، وہ ٹریفک وارڈن اسے پہلے قریبی واقع ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل کے دفتر اور پھر وہاں سے چائلڈ پروٹیکشن بیورو لے گیا۔

سر گنگا رام اسپتال کے ڈاکٹروں نے بچی کی سنگین حالت کے پیش نظر فوری طور پر سرجری کے لیے سروسز اسپتال بھیج دیا۔

بچوں کے والدین کو اپنے بچوں کے بارے میں کچھ معلوم نہ تھا۔ انہیں اصل حالات کے بارے ٹی وی چینلز کے ذریعے علم ہوا، جنہوں نے جمعہ کی صبح سے ہی اس افسوسناک واقعے کی کوریج شروع کر دی تھی۔

سروسز اسپتال کے ڈاکٹروں نے طبی امداد کے بعد، بچی کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ (آئی سی یو) منتقل کر دیا۔

ایک ڈاکٹر نے ڈان کو بتایا کہ بچی کو سنگین طبی پیچیدگیوں کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بچی یورین پاس کرنے اور اجابت کرنے سے قاصر ہے اور انہیں اندیشہ ہے کہ اسے دونوں جانب سے ریپ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مستقبل میں بچی کو مزید طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کوئی حتمی قائم کرنا مشکل ہے کیونکہ ابھی مریض زیرعلاج ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بچی کے ساتھ ایک میڈیکل پروسیجر کیا جا چکا ہے اور اس کی حالت نازک ہے۔

بدقسمت بچی کے والد نے ڈان کو بتایا “جب بچے ایک گھنٹے تک گھر نہ لوٹے تو ہم نے ان کے بارے میں پڑوسیوں اور اہل علاقہ سے پوچھا، مساجد میں اعلانات کروائے، تین پولیس اسٹیشنز گئے لیکن بچے نہ ملے۔”

انہوں نے بتایا "میری بیٹی میرے دس بچوں میں سب سے چھوٹی ہے اور اس کے ساتھ جو کچھ پیش آیا ہے وہ میری اور اور میرے خاندان کی سمجھ سے باہر ہے۔"

انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ مجرموں کو اسی مقام پر سرعام پھانسی پر لٹکائیں جہاں انہوں نے یہ غیر انسانی فعل سرانجام دیا ہے’۔

مغلپورہ پولیس نے پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کے سیکشن 363 اور 753 کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو واقعے میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کی ہدایات جاری کی ہیں۔

لاہور کے ڈی آئی جی (آپریشنز)، طاہر رائے نے جمعہ کو رات گئے ڈان کو بتایا کہ جنسی حملے کے مذکورہ کیس کے سلسلے میں اب تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی تاہم ان کا کہنا تھا کہ پولیس ملزمان کی گرفتاری کے لیے تمام وسائل استعمال کر رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے چند مشتبہ افراد کو اس علاقے سے گرفتار کیا جہاں سے بچی کو اغوا کیا گیا تھا۔

دوسری جانب، چیف جسٹس آف پاکستان، افتخار محمد چوہدری نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب پولیس سے سربراہ سے واقعے کی رپورٹ طلب کی تھی۔

تبصرے (3) بند ہیں

ریپ اور مردانگی | Dawn Urdu Sep 23, 2013 04:33am
[…] وہ پانچ سالہ بچی اور اس کی تین سالہ کزن تھوڑی سی اور بڑی ہوتی تو شائد ان […]
پانچ سالہ بچی کا ریپ: پولیس نے نئی تصویر جاری کردی | Dawn Urdu Sep 24, 2013 02:04pm
[…] چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے واقعے پر ازخود نوٹس لیا […]
پانچ سالہ بچی کا ریپ: پولیس نے ملزم کی نئی تصویر جاری کردی Sep 24, 2013 04:54pm
[…] چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے واقعے پر ازخود نوٹس لیا […]