چوبیس سالہ نینا داولریمس امریکہ منتخب ہونے پر بے حد خوش ہیں۔- اے ایف پی فوٹو
چوبیس سالہ نینا داولری مس امریکہ منتخب ہونے پر بے حد خوش ہیں۔- اے ایف پی فوٹو

نہیں، نہ تو وہ عرب ہیں اور نہ ہی کوئی دہشت گرد۔ چوبیس سالہ نینا داولری، جنہیں حال ہی میں مس امریکہ یعنی امریکہ کی خوبصورت ترین خاتون کا تاج پہنایا گیا ہے اپنی عمر کی کسی بھی دوسری لڑکی کی طرح ہیں۔

اپنی خوبصورت جھیل سی گہری آنکھوں میں بڑے بڑے خواب سجائے ہندوستانی نژاد ہونے کی حیثیت سے نینا نے یہ تاج پہن کر تاریخ رقم کر دی ہے۔

گو کہ اس حوالے سے انہیں نسلی تعصّب پر مبنی فقروں اور ٹوئیٹس کا بھی سامنا کرنا پڑا مگر نینا کو اس سے فرق نہیں پڑا اور مستقبل میں وہ ان چیزوں سے اوپر اٹھ کر رنگ برنگی خوبصورتی کے حوالے سے ایک مہم شروع کرنے والی ہیں۔

یہ تاج پہننے کے بعد ایک انٹرویو میں انہوں نے ملک کے لیے اپنی محبت، بولی وڈ اور شاہ رخ خان کے بارے میں بتایا۔ ان کی آواز میں چھپا جوش و خروش نیویارک سے فون پر دیے گئے اس انٹرویو میں بھی محسوس کیا جاسکتا تھا۔

سوال: پہلے تو آپ کو مس امریکہ منتخب ہونے پر بہت بہت مبارکباد۔ کیسا محسوس کر رہی ہیں آپ؟

یہ سب ناقابل یقین ہے۔ مجھے اب تک یقین نہیں ہو رہا کہ مجھے مس امریکہ کا تاج پہنایا گیا ہے۔ میں بہت خوش قسمت محسوس کر رہی ہوں۔ مجھے پورے امریکہ سے لوگوں کی بہت سپورٹ ملی ہے اور ہندوستانیوں سے بھی۔

یہ سب بہت اچھا ہے۔ میں حقیقی معنوں میں بہت عزت افزائی محسوس کر رہی ہوں۔ اس جیت نے نئے جہاں کھول دیے ہیں۔ اب میں چاہتی ہوں کہ میں دنیا بھر میں گھوموں اور تنوع (Diversity) پر ایک شہری گفتگو شروع کرنا چاہتی ہوں۔

آپ کی اس جیت سے پہلے ٹویٹر پر آپ کو نسلی کمنٹس کا سامنا کرنا پڑا جہاں آپ کو لوگوں نے مسلم، عرب اور القاعدہ سے تعلقات رکھنے والی بھی کہا۔ ایک نے تو یہاں تک لکھا کہ 9/11 سے چار دن پہلے آپ کو مس امریکہ منتخب کیا گیا؟ کیا ان تبصروں سے آپ کو تکلیف پہنچی؟

نہیں۔ ویسے یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ایسا ہوا۔ لیکن یہ بھی ہوا کہ ہر منفی تبصرے پر درجنوں مثبت پیغامات بھی آئے۔ مجھے امید تھی کہ چند لوگ شاید ایسا کریں گے لیکن جیسا میں نے بتایا میں ایک مہم شروع کرنے والی ہوں جس میں تنوع کے اتحاد (Unity in Diversity) پر توجہ رکھی جائے گی۔

میں نے لوگوں سے ویڈیوز ٹوئیٹ کرنے کو کہا ہے تا کہ معاشرتی شعور پیدا کیا جاسکے، ڈائیورسٹی کی خوبصوتی کے بارے میں لوگوں کو بتایا جاسکے اور میں تمام میڈیا پر اس حوالے سے ایک مہم شروع کرنے والی ہوں جس میں اس امر پر توجہ دی جائے گی۔

کیا آپ کو خوشی ہے کہ ادارے نے ڈائیورسٹی کو قبول کیا؟

یقیناً۔ مس امریکہ ایک بہت بڑا نام ہے اور میرے لئے تو یہ ایک تاریخی لمحہ تھا۔ مس امریکہ ایک انتہائی ترقی پسند ادارہ ہے اور میں اس ادارے کے لیے بہت خوش ہوں اور ان کی بہت شکرگزار ہوں۔

آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے آپ کے والدین کتنا خوش ہیں؟

وہ، ان کی خوشی کا تو پوچھیں ہی مت۔ ویسے جیت کے بعد، اپنی سفری مصروفیات کی وجہ سے میں ان کے ساتھ اپنی جیت کا جشن بھی نہیں مناسکی تاہم یہ ضرور ہے کہ میری تعلیم اور پورے کریئر کے دوران مجھے ان کی حمایت حاصل رہی ہے اور وہ ہر موقع پر میرے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔

انہوں نے میرے اندر ہندوستانی روایات زندہ رکھیں اور مجھے اپنی جڑوں سے باندھے رکھا۔ مجھے تمام ہندوستانی چیزیں پسند ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ٹیلنٹ راؤنڈ کے دوران میں نے ایک بولی وڈ نمبر پر پرفارم کیا تھا۔

مس امریکہ کے پلیٹ فارم پر ایسا پہلی بار ہوا تھا۔ میں نے بھارت ناٹئم کی بھی ٹریننگ لی ہوئی ہے اور کالج میں میں نے کلاسیکل ڈانس کی صلاحیتوں میں مزید نکھار پیدا کیا اور مجھے خوشی ہے کہ میں نے مس امریکہ کے پلیٹ فارم پر بولی وڈ کو پیش کیا۔

آپ کو بولی وڈ کا تو پھر بہت پتہ ہوگا؟

جی ہاں، مجھے بولی وڈ کا پتہ ہے۔ میں بولی وڈ کی فلمیں دیکھتے ہوئی بڑی ہوئی ہوں۔ پچھلے دو سالوں کے دوران اپنی مصروفیات کی وجہ سے اتنی زیادہ فلمیں نہیں دیکھ پائی لیکن میں نے 'کچھ کچھ ہوتا ہے' بہت بار دیکھی ہے۔

پھر ایک اور فلم ہے، اوم شانتی اوم، جو مجھے بہت اچھی لگی تھی۔ میرے والدین کو بھی ہندوستانی فلمیں بہت پسند ہیں اور میں نے تیلگو فلمیں بھی دیکھی ہیں۔

مجھے معلوم ہے کہ ہندوستانی ستارے بہت بڑے ہوتے ہیں۔ شاہ رخ خان میرے پسندیدہ فنکار ہیں اور مجھے ایشوریا رائے بھی بہت پسند ہیں۔

آپ آخری بار ہندوستان کب آئی تھیں؟

جب میں چھوٹی سی تھی تو ہم اکثر ہندوستان آیا کرتے تھے کہ ہماری دادی وہاں رہتی تھیں۔ لیکن پچھلے کچھ سالوں سے میں بہت مصروف رہی ہوں اور مجھے بہت سے سفر کرنے پڑ رہے ہیں جس کی وجہ سے میں ہندوستان نہیں جاسکی۔

میں آخری بار 2010 میں وہاں گئی تھی۔ گو کہ میں نیو یارک میں پیدا ہوئی تھی میری ثقافت نے مجھے وہ بنایا جو کہ میں آج ہوں اینڈ میں ہندوستان کو بہت قریب محسوس کرتی ہوں، میں جلد ہندوستان کا دورہ کرنا چاہوں گی۔

امید ہے کہ اسی سال ایسا ممکن ہوسکے۔ مجھے اپنے خاندان والوں کے ساتھ مل کر بہت خوشی ہوگی اور شاید میں ان کے ساتھ مل کر اپنی جیت کا جشن بھی مناؤں۔

آپ ان لاکھوں کروڑوں ہندوستانیوں کو کیا پیغام دینا چاہیں گی جو آپ کی جیت کی خوشی منا رہے ہیں؟

میں ان سے کہنا چاہوں گی، ہندوستان آپ کا بہت بہت شکریہ۔ آپ کے دلچسپی لینے کا، اس ایونٹ کو دیکھنے کا اور مجھے عزت دینے کا بہت بہت شکریہ۔

آپ ان لوگوں سے کیا کہنا چاہیں گی جنہوں نے آپ کے خلاف باتیں کیں یا لکھیں؟

میں ان چیزوں سے اوپر اٹھنا چاہتی ہوں اور اب، یہ وقت ہے کہ وہ بھی اوپر اٹھیں اور رنگ، نسل سے بالاتر ہو کر سوچیں۔ جو کچھ میں نے اب تک حاصل کیا ہے مجھے اس پر فخر ہے اور میں بہت شدت سے محسوس کرتی ہوں آج کا امریکہ اپنی ڈائیورسٹی کی وجہ سے ہی ہے۔ میں بہت شکر گزار ہوں کہ مجھے یہ موقع ملا کہ میں لوگوں کی سوچ بدل سکوں اور باآواز بلند بول سکوں۔

بشکریہ ہندوستان ٹائمز

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

مس یونیورس، دبنگ خان کی پرستار | Dawn Urdu Oct 01, 2013 06:05am
[…] موقع پر مس امریکا کا ٹائٹل جیتنے والی نینا داولری کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ کس […]
مس یونیورس، دبنگ خان کی پرستار Oct 01, 2013 09:58am
[…] موقع پر مس امریکا کا ٹائٹل جیتنے والی نینا داولری کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ کس […]