حلب میں تباہ ہونے والی ایک عمارت۔ رائٹرز فوٹو

بیروت: شام کے دو سب سے بڑے شہروں حلب اور دمشق میں ہفتہ کو بھی خونریز جھڑپیں جاری رہیں جبکہ انسانی حقوق کے گروپ کے مطابق ملک بھر میں تشدد سے کم از کم تیرہ افراد ہلاک ہوئے۔

انسانی حقوق کیلئے شام کے مبصرین کے مطابق گزشتہ رات حلب میں باغی افواج ازا کے ضلع سے پسپا ہوگئی ہیں جہاں ریاستی ٹیلی ویژن کی عمارت واقع ہے۔

برطانیہ میں قائم اس مبصر ادارے نے بتایا کہ باغی افواج نے وہاں دھماکہ خیز مواد نصب کیا اور حکومتی فورسز نے علاقے پر گولہ باری کی اور اس کے بعد باغی اس علاقے سے نکل گئے۔

مبصر گروپ کے ڈائریکٹر رمی عبدالرحمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ باغیوں کی جانب سے عمارت پر داخل ہونے کی کوشش کے بعد لڑائی کا آغاز ہوا تھا۔

سرکاری خبرایجنسی سنا کے مطابق عسکریت پسند گروپ نے شہریوں اور حلب میں ریاستی ٹی وی کی عمارت پر حملہ کیا،جہاں پر فوج نے اس کا دفاع کیا۔

مبصر کے مطابق صلاح الدین اور سیف دوالا کے اضلاع میں بھی ہفتہ کے روز جھڑپیں ہوئی ۔

انھوں نے مزید کہا کہ جھڑپوں کے دوران ہیلی کاپٹر اور لڑکا طیارے حلب کے اوپر دیکھے گئے۔

اس کے علاوہ دمشق کے جنوبی علاقے تدامن کے قریب پرتشدد جھڑپیں ہوئی۔

فوج نے ہفتہ کی صبح مضافاتی علاقوں پر گولہ باری بھی کی،جس کے متعلق مبصر نے بتایا کہ یہ اس ضلع میں اب تک شدید ترین تشدد تھا۔

دارالحکومت کے جوبر کے علاقے میں بھی تشدد پھوٹ پڑا اور گروپ نے مزید بتایا کہ ہفتہ کو دمشق صوبہ میں تشدد سے کم از کم چھ افراد ہلاک ہوئے۔

علاوہ ازیں مزید سات افراد بھی ہلاک ہوئے،جن میں سے چھ مشرقی دائر ازور اور ایک ساحلی صوبے لتاکیا میں ہلاک ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں