۔ فائل تصویر
۔ فائل تصویر

واشنگٹن: کل بروز جمعہ کو میڈیا کے وکلاء کے ایک گروپ نے اُس فتوے کی مذمت کی جس میں بعض پاکستانی میڈیا اور صحافیوں کو مجاہدین کا دشمن قرار دیا گیا ہے۔

یہ فتویٰ ایک سال پہلے بھی جاری ہوا تھا، جو رواں مہینے 19 اکتوبر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے ذریعے ایک مرتبہ پھر جاری کیا گیا۔

صحافیوں کو درپیش مشکلات پر نظر رکھنے والی ایک عالمی تنظیم "سرحدوں سے آزار رپورٹرز" کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ ہم صحافیوں کو دی جانے والی اس واضح دھمکی کی مذمت کرتے ہیں، جنہیں پہلے سے کافی خطرات کا سامنا ہے۔

واشنگٹن سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ ان میڈیا اداروں اور صحافیوں کا تحفظ کریں جن کا نام فتوی میں لیا گیا اور اس بات کی یقین دہانی کروائیں کہ جن لوگوں نے یہ فتویٰ جاری کیا وہ اب کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانے کے قابل نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ اسی قسم کا ایک فتویٰ تقریباً ایک سال قبل بھی جاری کیا گیا تھا جس کے کچھ ہی عرصے کے بعد طالبان نے سوات میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم ملالئے یوسف زئی  کو حملہ کا نشانہ بنایا۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک اتحادی گروپ نے اس فتویٰ کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

ٹی ٹی پی نے اس ضمن میں اپنے کردار کی ترید کی تھی، لیکن اس فتوے سے کوئی اختلاف بھی نہیں کیا تھا۔

مذکورہ فتوے میں جن خبررساں اداروں کا نام لیا گیا تھا ان میں ریڈیو دیوا، ریڈیو مشل، ریڈیو آزادی، ریڈیو آپ کی دنیا اور برطانوی خبررساں ادارہ بی بی سی بھی شامل ہے، جبکہ فتوے میں پاکستان کے دو مقبول صحافیوں حامد میر، جو ایک ٹی وی پروگرام کی میزبانی کرتے ہیں اور کالم نگار و مبصر حسن نثار کی تصاویر بھی شامل کی گئی تھیں۔

ان کے ساتھیوں میں سے ایک نے "سرحدوں سے آزاد رپورٹرز" کو بتایا کہ حامد میر اور حسن نثار کی شایع کرکے کالعدم ٹی ٹی پی کے پیروکاروں اور ہمدردوں کو ان دونوں صحافیوں پر جسمانی طور پر حملہ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔

فتویٰ لکھنے والے کے مطابق اس میں میڈیا کے جن افراد کا نام لیا گیا انہیں ایک ابتدائی وارننگ دی گئی ہے اور خبردار کیا گیا ہے کہ اگر وہ اپنا اسلام مخالف پروپیگینڈا ختم کردیتے ہیں تو انہیں معاف کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر یہ اپنا کام جاری رکھتے ہیں تو مجاہدین کی پالیسی کے تحت ان خلاف لازماً کارروائی کی جائے گئی۔

فتویٰ میں نامزد میڈیا اداروں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی کوریج کرتے ہوئے سیکولرازم اور مغربی اقدار کو فروغ دے رہے ہیں اور ہلاک ہونے والے مجاہدین کو شہید نہ لکھ کر وہ طالبان کو امن کے دشمن اور دہشت گرد قرار دے رہے ہیں۔

یہ فتویٰ اس وقت جاری ہوا تھا، جب دس اکتوبر کو ملالئے یوسف زئی کو یورپین پارلیمنٹ نے سخاروف حقوق انسانی کا انعام دیا تھا، اس کے بعد میڈیا کی جانب سے اس کی بھرپور کوریج کی گئی تھی۔

کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان دھمکیوں کے باوجود میڈیا عوام کو معلومات کی رسائی کا مشن جاری رکھے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں