لواحقین ہسپتال میں رکھی گئی لاشوں کو شناخت کر رہے ہیں – اے ایف پی

کوئٹہ: بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہفتہ کو دوعلیحدہ علیحدہ واقعات میں مسلح افراد نے سات شیعہ مسلمانوں کو ہلاک کردیا۔

مقامی پولیس کے سینئر اہلکار وزیر خان ناصر نے اے ایف پی کو بتایا کہ دو موٹرسائیکلوں پر سوار چار مسلح افراد نے ہزار گنجی علاقے کے نزدیک ایک بس کو روکا اور گاڑی سے سبزی فروش پانچ شیعہ مسلمانوں کو نکال کر گولی مار کر ہلاک کردیا ۔

عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور کارروائی مکمل کرنے کے بعد فرارہونے میں کامیاب ہوگئے۔

ناصر کے مطابق، دوسرے واقعہ میں موٹرسائیکل سوار دو افراد نے ہزار گنجی کے علاقے میں ہی دو شیعہ مسلمانوں پر فائرنگ کی جس سے وہ دونوں ہلاک ہو گئے ۔

ان حملوں کی تاحال کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

واقعے کی خبر پھیلتے ہی  ہزارہ برادری کے افراد مشتعل ہوکر سڑکوں پرنکل آئے اور مغربی بائی پاس کےساتھ بروری روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق مشتعل مظاہرین ہلاک ہونے والے افراد کی میتوں کے ساتھ اقوام متحدہ کےدفترپہنچے اور احتجاجی دھرنا دیا۔

واقعہ کے بعد شہر میں کشیدہ حالات کی وجہ سے پولیس کی نفری بڑھادی گئی ہے۔

بلوچستان شیعہ کانفرنس نے واقعے کے خلاف تین روزہ سوگ کااعلان کرتے ہوئے کل شہرمیں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

دوسری جانب، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے واقعہ پر اپنے غم وغصہ کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ ایسے حالات صوبے کوانارکی طرف لے کرجارہےہیں۔

جمعرات کے روز ایک فرقہ ورانہ دہشت گردی کے واقعے میں ایڈیشنل سیشن جج کو نامعلوم افراد نے کوئٹہ میں فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (3) بند ہیں

Mohammad jehangir Sep 01, 2012 12:08pm
طالبانی دہشتگردوں اور ان کے ساتھیوں نے ہمارے پیارے ملک کو جہنم بنا دیا ہے، 42ہزار کے قریب معصوم اور بے گناہ لوگ اپنی جان سے گئے،پاکستان کی اقتصادیات آخری ہچکیاں لے رہی ہے اور داخلی امن و امان کی صورتحال دگرگوں ہے۔ مذہبی انتہا پسندی عروج پر ہے۔فرقہ ورانہ قتل و غارت گری کا ایک بازار گرم ہے اور کو ئی اس کو لگام دینے والا نہ ہے۔ طالبان ،لشکر جھنگوی، جندوللہ اور القائدہ ملکر پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر رہے ہیں اور ملک کو فرقہ ورانہ فسادات کی طرف دہکیلنا چاہتے ہیں۔ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بی ایل اے کے علاوہ لشکر جھنگوی بھی شامل ہے۔ اس سے پہلے گلگت میں فرقہ ورانہ فساد کرائے گئے اور مسلمانوں کا خون ناحق بہایا گیا،کوئٹہ اور ملک کے دوسرےحصوں میں شیعہ مسلمانوں کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعہ قتل کیا جا رہا ہے۔فرقہ واریت پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔ فرقہ واریت پھیلانے والوں کو کنٹرول نہ کیا گیا تو ملک میں خانہ جنگی شروع ہوجانے کے امکانات کو رد نہیں کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان اور اسلام کے دشمن یہی چاہتے ھیں کہ شعیہ سنی فسادات کو ہوا دی جائے اور اس طرح اس ملک کے ٹکڑے کر دئے جائیں۔ موجودہ اشتعال انگیز فضا میں خدانخواستہ فرقہ واریت کا کوئی بڑا سانحہ ، کسی وقت بھی رونما ہو سکتا ہے۔ موجودہ صورتحال کا فائدہ صرف اور صرف دہشت گردوں کو پہنچ رہا ہے اور پہنچے گا۔ فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں خدا اور اس کے رسول کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے بے گناہوں اور معصوم بچوں،مردوں اور عورتوں کا خون بے دریغ اور ناحق بہایا جا رہا ہےاور وہ بھی اسلام نافذ کرنے کے نام پر۔ سکولوں ،مساجد اور امام بارگاہوں کو تباہ کیا جا رہا ہے اور افواج پاکستا ن اور پتولیس اور تھانوں پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ کون سا اسلام ان چیزوں کی اجازت دیتا ہے؟ ملک کا وجود ان دہشت گردوں نے خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اسلام کے نام پر بننے والا پاکستان آج دہشستان بن گیا ہے اور ہر سو ظلم و دہشت اور افرا تفری کا راج ہےاور ہم سب پھر بھی خاموش ہیں،آخر کیوں؟ یہ دہشت گرد مسلمان نہیں بلکہ ڈاکو اور لٹیرے ہیں ، اسلام کے مقدس نام کو بدنام کر رہے ہیں۔ مسلمان تو کیا غیر مسلموں کو بھی اسلام سے متنفر کر رہے ہیں۔ جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا گویا اس نے سارے انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔(المائدۃ۔۳۲) ………………………………………. اقبال جہانگیر کا تازہ ترین بلاگ : جنونیت و قتل و غارت گری بند کی جائے http://www.awazepakistan.wordpress.com
Syed Sep 01, 2012 02:38pm
مجھے نہیں لگتا کہ یہ چیف جسٹس آف پاکستان، مسٹر چوہدری، مظلوم پاکستانیوں کو ریلیف دینے کا واقعی اہل ہیں۔
مینگل Sep 01, 2012 05:16pm
بھت ھیی افسو س ناک.............. یا تو حیوانیت ہے بھای یا پھر نسلی نفرت...... مزھب؟ پتا نھیں کیوں یقین نھیں آتا ......... نھیں اسلام قتل عام کی اجازت نھیں دیتا....... بس ایسے لوگوں پر کوی قوت غالیب آیگا... جیسے جرمن نازیوں پر روس کی شکل میں آیا........ وہ بھی مذھبی نفرت تھی ........ ھم بھی آج وہاں کھڑے ہیں جھان 1938 تا 44 یھودی اور عیسای تھے. کویٹہ سے لیکر دمشق تک معاملہ گڑ بڑ ہے.....