اسلام آباد کی نواحی بستی مہر آباد میں رمشا کے گھر کے باہر لوگ جمع ہیں۔— اے پی فوٹو

اسلام آباد: توہینِ مذہب کے مقدمے کا سامنا کرنے والی نابالغ رمشا کی درخواستِ ضمانت کی سماعت تین ستمبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔

مقدمے کی سماعت ہفتہ کو ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد اعظم خان کی عدالت میں ہوئی۔

دورانِ سماعت ملزمہ رمشا کی والدہ نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کی پیروی کرنے والے وکیل سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔

 استغاثہ نے دعویٰ کیا کہ ضمانت کی درخواست پر لڑکی یا اس کی والدہ نے دستخط نہیں کیے۔

اس موقع پر عدالت نے تفتتیشی افسر کو ہدایت کی کہ پاور آف اٹارنی کا معاملہ جلد حل کیا جائے۔

سماعت کے بعد عدالت سے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رمشا کے وکیل طاہر نوید چوہدری نے استغاثہ پر تاخیری حربے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا۔

طاہر نوید کا کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹ میں ثابت ہو چکا ہے کہ رمشا کمسن ہے اور اس کا آئی کیو بہت کم ہے۔

  اس سے قبل ایک میڈیکل رپورٹ میں تصدیق کی گئی تھی کہ رمشا کی عمر چودہ برس کے لگ بھگ ہے جو اسے کمسن ثابت کرتی ہے۔ ساتھ ہی اس کی ذہنی عمر، اُس کی اصل عمر سے کم ہے ۔

جمعہ کو اسلام آباد کی ہی ایک عدالت نے پولیس کی نامکمل تفتیش کے باعث رمشا کے عدالتی ریمانڈ میں مزید چودہ روز کی توسیع کرتے ہوئے اسے اڈیالہ جیل بھجوادیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں