چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ۔ فائل فوٹو

کوئٹہ: سپریم کورٹ نے بلوچستان حکومت کو لاپتہ افراد سے متعلق کل حتمی جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔

بدھ کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے وفاقی سیکریٹری دفاع و داخلہ کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کل عدالت میں پیش ہوکر اپنا بیان جمع کرانے کا حکم بھی جاری کیا۔

جسٹس افتخار کے مطابق وفاق، صوبائی حکومت اور ایف  سی نے لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن تین ماہ گذرنے کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

اس موقع پر ایف سی کے وکیل راجہ ارشاد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے زبردستی یقین دہانی کروائی تھی۔

جس پر چیف جسٹس نے انہیں کہا کہ وہ عدالت میں سوچ سمجھ کر بات کیا کریں،کیونکہ ان کی بات توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔

سماعت کے دوران آئی جی ایف سی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ پانچ سال میں دو ہزارافراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا اور تقریباً اتنے ہی لوگ زخمی ہوئے۔

چیف جسٹس نے آئی جی ایف سی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے بائیس ادارے اور ایجنسیاں کام کر رہی ہیں، لیکن نتیجہ کچھ بھی نہیں۔

انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ لوگ ناکام  ہوچکے ہیں، اگر آپ سے کچھ نہیں ہوسکتا تو لکھ کر دیں،گورنر اور وزیراعلٰی کو بلا کر بتائیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مخصوص مکتبہ فکر کے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ کا اقوام متحدہ نے بھی نوٹس لیا ہے۔

دوران سماعت آئی جی ایف سی نے اعتراف کیا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے ان کی کارکردگی متاثرکن نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں