کراچی: سندھ کے وزیر اعلی قائم علی شاہ اور گورنر ڈاکٹر عشرت العباد ۔— پی پی آئی

اسلام آباد: سندھ میں جمعے کی رات کو جاری ہونے والے نئے بلدیاتی نظام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

عدالت عظمی کی کراچی رجسٹری میں کراچی الائنس کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں گورنر سندھ ، وزیر اعلیٰ سندھ ، چیف سیکریٹری ، سیکریٹری قانون اور سیکریٹری بلدیات کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گذار نے موٴقف اختیار کیا ہے کہ آرڈیننس کا اجراء کرکے آئین کے آرٹیکل چار، پانچ، آٹھ، پچیس، بتیس اور ایک سو چالیس کے خلاف ورزی کی گئی ہے۔

سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس دو ہزار بارہ کے اجراء پر صوبائی حکومت  کو مشکلات کا سامنا ہے ۔

حکمراں اتحاد میں شامل عوامی نیشل پارٹی اور مسلم لیگ فنکشنل صوبائی حکومت سے علیحدگی  کا اعلان کر چکی ہیں۔

دونوں جماعتوں کا کہنا ہے کہ آرڈیننس کے ذریعے سندھ کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس آرڈیننس کے ذریعے حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے دیہی سندھ کی قیمت پر متحدہ قومی موومنٹ کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے۔

دوسری جانب صوبے کی قوم پرست جماعتوں نے تیرہ ستمبر کو ہڑتال اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کا اعلان کر رکھا ہے ۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں